مولانا حکیم ظہیر احمد قاسمی کا انتقال
بڑا علمی، روحانی و طبی نقصان: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
_____________________
پٹنہ پریس ریلیز (25 مئی)
قطب بہار قاری محمد طیب صاحب نور اللہ مرقدہ سابق ناظم جامعہ عربیہ اشرف العلوم کے فیض یافتہ خلیفہ ومجاز بیعت حضرت مولانا حکیم ظہیر احمدصاحب کا انتقال بڑا علمی، روحانی و طبی نقصان ہے ، حضرت مولانا کئی ماہ سے صاحب فراش تھے ، فالج نے اعضاء جوارح کو بری طرح متاثر کیا تھا،آج مورخہ 25 مئی 2024کوصبح کےچھ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔حکیم صاحب کے انتقال پر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ، اردو میڈیا فورم اور کاروان ادب کے صدرنے انتہائی غم والم کا اظہار کیا ہے انہوں نے فرمایا کہ حکیم صاحب کے انتقال سے شمالی بہار ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گیا،مفتی صاحب نے فر مایا کہ حکیم صاحب سے میرے تعلقات اس زمانہ سے تھے جب وہ مدرسہ فیض العلوم موتی گیر پرساد نیپال میں پڑھاتےتھے،اور مدر سہ لکڑی کے کھٹال اور جھونپڑی میں چلا کرتا تھا بعد میں انہوں نے پریہار جیسے علاقہ میں ایک مدرسہ کی بنیاد ڈال کر باشندگان پریہار کو عظیم تحفہ دیا تاکہ وہاں کے بچے اپنی علمی تشنگی بجھا سکیں وہ مجھ سے بہت محبت و شفقت سے پیش آتے تھے اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماۓ اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرماکر مدرسہ طیب المدارس اور ان کے متعلقین، متوسلین کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے آمین ثم آمین