نیتن یاہو کا امریکی کانگریس میں خطاب
عبد العظیم الاعظمی
___________________
نیتن یاہو کا امریکی کانگریس میں خطاب ایک شکست خردہ اور جنگ میں شکست کھانے والے لیڈر کا بیان تھا، یہ پورا بیان جھوٹ، دجل، فریب، پروپیگنڈوں، فرضی کہانیوں اور جعلی بہادری کے قصوں پر مبنی تھا۔ نیتن یاہو کو اپنے کارناموں کو بیان کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا اسی لیے اس میں اسرائیلی فوج سے زیادہ حماس، حزب اللہ، حوثی اور ایران کا تذکرہ تھا۔ نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں امریکہ میں ہونے والے احتجاجات پر طرح طرح کے الزامات لگائے، حتی کہ خطاب کے دوران احتجاج کرنے والے کے متعلق کہا کہ انہیں ایران فنڈنگ کررہا ہے۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے تقریر کے دوران Shame کا نعرہ لگایا، پولیس نے یرغمالی کے خاندان کے تین افراد سمیت متعدد احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا، پورے خطاب کے دوران کانگریس کے باھر زبردست احتجاج جاری تھا، حتی کہ پولیس کو انسو گیس چھوڑنے پڑے اور کالی مرچ اسپرے کا استعمال کرنا پڑا۔ اسرائیلی حزب اختلاف اور امریکی یہودی لابی نے اسے ایک ناکام بیان قرار دیا۔ امریکی یہودی لابی نے کہا کہ نیتن یاہو نے فتنے کو مزید ہوا دی ہے، احتجاج کرنے والوں کے متعلق نیتن یاہو کے الفاظ سے شدت پسندی بڑھے گی۔ حماس، اسلامی جہاد، الفتح، اور متعدد تنظیموں نے نیتن یاہو کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ طرفہ تماشا ہے کہ جس وقت نیتن یاہو کانگریس اراکین کے سامنے یہ بلند و بالا اور جھوٹ دعوی کررہے تھے کہ ان کی فوج نے غزہ میں کسی شہری کو قتل نہیں کیا ہے، اسی دوران اسرائیلی فوج نے ایک اسپتال پر بمباری کی تھی۔ نیتن یاہو کا پورا بیان جھوٹ پر مبنی تھا۔ خبر ہے کہ سو سے زائد کانگریسی اراکین نے نیتن یاہو کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ رکن کانگریس رشیدہ طلیب نے شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نتین کے پورے بیان کے دوران ایک بینر اٹھائے رکھا جس میں لکھا ہوا تھا "جنگی مجرم”، اس کے علاوہ بہت سی ایسی تصویریں آئی جس لگ رہا تھا کہ کانگریسی اراکین نیتن یاہو کی تقریر سے بیزار آپس میں باتیں کررہے تھے، *امریکی کانگریس میں نیتن یاہو خطاب ماڈرن تاریخ کا سب سے تاریک موقع رہا ہے، ہزاروں بچوں اور خواتین اور کھلے عام جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے کو نہ صرف کانگریس میں خطاب کا موقع دیا گیا ؛ بلکہ کانگریس کے بے غیرت و بے حسی اراکین نیتن یاہو کی تقریروں پر بار بار کھڑے ہوکر سلامی پیش کررہے تھے* ابھی تک نیتن یاہو کا امریکہ کا دورہ ایک کامیاب دورہ نہیں معلوم ہورہا ہے، دیکھنا پڑے گا کہ امریکی صدر جوبائڈن کے صدراتی دوڑ سے باھر ہونے کے بعد ملاقات پر کیا رویہ رہتا ہے۔