Slide
Slide
Slide

ہمیں تو دیکھنا یہ ہے کہ تو ظالم کہاں تک ہے

توصیف رضا مصباحی سنبھلی

رکن روشن مستقبل دہلی

_________________

چھتر پور مدھ پردیش میں جناب شہزاد علی صاحب کی کوٹھی پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے ساتھ ہی کئ گاڑیاں جو بیچ گھر پر تھیں انہیں بھی تہس نہس کردیا گیا ہے۔

” کوٹھی کی قیمت کروڑوں میں بتائی جا رہی ہے” معاملہ یہ تھا کہ پیغمبر اسلام کی شان اقدس میں توہین کرنے والے کے خلاف پروٹیسٹ ہوا تھا جس میں پتھراؤ ہو گیا تھا”۔

آروپی جو بنائے گیے اس میں ایک نام شہزاد علی صاحب کا بھی آگیا بس پھر کیا تھا کورٹ میں کیس چلنے اور حقیقت سامنے آنے کا انتظار تک نہیں کیا گیا بلکہ وہی ہوا جو کئ سال سے خاص کمیونٹی کے ساتھ ہوتا آرہا ہے پوری کوٹھی کئ گاڑیاں تہس نہس کردی گئیں ،،،

ع ستمگر تجھ سے امید وفا ہوگی جسے ہوگی

ہمیں تو دیکھنا یہ ہے کہ تو ظالم کہاں تک ہے

چند گذارشات:

  • ( 1) سڑکوں پر اترے بغیر ہمارا احتجاج کس طرح مؤثر ہو کہ قانونی کارروائی مضبوطی کے ساتھ ہوسکے ہمیں اس پر غور و خوض کرنا چاہیے۔
  • ( 2) جلد بازی یا محض جذبات میں روڈ پر نہ اتریں جب تک کوئی مشورہ نہ ہو کہ بھیڑ کو کس طرح قابو میں کیا جانا ہے کہ کہیں شرارتی عناصر ہمارے احتجاج میں شامل ہوکر کوئی شرارت نہ کردیں۔

در اصل کئ مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ہمارے احتجاجی مظاہروں میں شرارتی عناصر شامل ہوکر اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے فسادات کراکر الگ ہوگئے اور خمیازہ بھگتنا پڑا ہماری قوم کو۔

  • لہذا تمام پہلوؤں پر غور کیے بغیر پبلک کو سڑکوں پر اترنے کی اجازت دینا درست نہیں ہے۔

( 3) علماء کرام و دانشور حضرات اور دیگر مؤثر شخصیات ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے بہترین وکلاء کے ذریعے گستاخوں کو گھسیٹیں یہاں مجھے شکایت منصف مزاج وکلاء سے بھی ہے کہ وہ گورنمنٹ کے دیگر کئ معاملات کو ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک لے جاتے ہیں بعض میں کامیاب بھی ہوتے ہیں مگر افسوس وہ پیغمبر اسلام محسن انسانیت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گستاخوں کے خلاف خود سے کوئی قانونی کارروائی نہیں کرتے،، ابھی ایڈووکیٹ آزاد صاحب کا ایک مشورہ باصرہ نواز ہوا۔ بے شک مشورہ بہت اچھا دیا مگر وہ خود بھی تو اپنے سینیر ساتھیوں کے ساتھ اور جس طرح بھی بہتر لگے قانونی اسٹیپ لے سکتے ہیں ؟؟؟؟

  • بلکہ لینا چاہیے!!!!! کہ اس سے عوام کے اندر اعتماد مضبوط ہوگا اور وہ مؤثر اقدامات کی طرف مکمل توجہ دیں گے،،،

( 4) اپوزیشن کے صدور سے ملاقاتیں کرنی چاہیے تاکہ پارلیمنٹ میں ناموس رسالت مآب علیہ الصلوۃ و السلام کا میٹر اٹھایا جائے، مسلم و دیگر ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا جائے کہ آپ حضرات کامیابی ملنے کے بعد ہمارے مسائل کو اگنور کیوں کرتے ہیں اور ہمارے تمام معاملات میں سب سے اہم معاملہ ناموس رسالت مآب علیہ الصلوۃ و السلام کا ہے،،،

  • ( 5) تمام اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ سب حقیقتاً غلامان شہ کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بنیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت طیبہ کے سانچے میں خود کو ڈھالیں، آزمائشوں اور تکلیفوں سے نہ گھبرائیں، ہمت اور حوصلہ رکھیں، جس پروردگار نے ماں کے شکم میں تین اندھیروں میں زندگی دی، عدم سے وجود بخشا، وہ رب العالمین تمھیں تنہا اور بے یار و مددگار نہیں چھوڑے گا۔

اس پر توکل کریں، اس کے بتائے ہوئے راستے پر پلٹ آئیں ان شاء اللہ حالات ضرور بدلیں گے۔

  • ( 6) گستاخانہ مواد میسیج کی شکل میں ہو یا آڈیوز، ویڈیوز کی شکل میں اس کی تشہیر ہرگز نہ کریں۔

دشمن چاہتا ہے کہ اسے شہرت ملے اور ہم لوگ ” ہو ہلا ” کریں،، ہمیں الزامی جوابات مثبت انداز میں دینے ہوں گے۔
دوسری بات ڈھنڈے دل و دماغ سے سوچنا پڑے گا کہ مؤثر اقدامات کیا ہیں؟؟!؟

لب لباب یہی ہے کہ جو بھی اقدامات کرنا ہو مشاورت کے بغیر محض جذبات کی رو میں بہ کر نہ کریں کہ بجائے کچھ مجرموں کے خلاف ہونے کے الٹا آپ ہی کے خلاف ہونے لگے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: