موجودہ حالات میں کرنے کے کچھ کام
✍️ محمد عمر فراہی
________________
موجودہ حالات میں یوں تو کرنے کے بہت سارے کام ہیں اور الحمداللہ ہم جتنی جماعتوں میں بٹے ہوۓ ہیں اگر ان میں سے ہر جماعت خلوص کے ساتھ کسی ایک تعمیری کام کی ذمہ داری اٹھا لے تو کچھ مسائل کا حل ہونا ناممکن بھی نہیں ہے ۔ان میں سے ایک کام جو کرنے کیلئے کہا جاتا ہے وہ ہے
- 1۔ برادران وطن سے رابطہ اور دعوت کے کام کے تعلق سے خدمت خلق کا پہلو اور یقینا اس پر بھی کام ہونا چاہیے لیکن جب زخم خود اپنے جسم کے اندر ناسور کی شکل اختیار کر چکا ہو تو سب سے پہلے اس کا علاج لازمی ہے ۔اس لئے دوسرا کام
- 2۔ تنظیمی سطح پر چند نوجوانوں پر مشتمل سوشل میڈیا پر ایک آئی ٹی سیل کے فعال ہونے کی اس لئے ضرورت ہے کیوں کہ اس میڈیا کو طاغوتی طاقتیں بہت ہی منظم طریقے سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط فہمی پھیلانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں ۔ آئی ٹی سیل کی ذمہ داری یہ ہونا چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا پر ہو رہے خرافات کو اسلام کی روشنی میں کنٹرول کر سکے یا اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے جو منفی تبصرے ہو رہے ہیں وہ ان پر نظر رکھے یا شائستگی سے اس کا مدلل جواب دے اور اسلام پسند لکھاریوں کو اس موضوع پر کچھ نکات کے ساتھ تحریر رقم کرنے کی دعوت بھی دے ۔
- 3 تیسرا کام یہ ہے کہ اس وقت ہم صرف فسطائیت یا سرکاری زیادتی اور ظلم یا عصبیت کا ہی شکار نہیں ہیں بلکہ مسلم معاشرے میں جو جدید معاشرتی اور معاشی اتھل پتھل کا ماحول پیدا ہوا ہے کچھ مسائل تو ہم نے خود آپ ہی کھڑے کر لئے ہیں جس کا تعلق مسلمانوں کی دینی بیداری اور اخلاقی پسماندگی سے ہے ۔مثال کے طور پر تیزی کے ساتھ مسلم لڑکیوں کا غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ شادی کر کے ارتداد کا شکار ہونا بھی تشویشناک صورتحال ہے جو ہماری دوسری نوجوان نسل اور بچیوں کیلئے حوصلہ شکنی کی بات ہے ۔اور مسئلہ صرف ارتداد کا بھی نہیں ہے بہت تیزی کے ساتھ مسلم معاشرے میں جو طلاق کے معاملے سامنے آرہے ہیں اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو یہ مسائل مستقبل میں نہ صرف ہمیں داخلی خلفشار میں مبتلا کر سکتے ہیں فتنہ ارتداد کا سلسلہ مزید دراز ہو گا ۔
آب کہیں گے کہ اس کا حل کیا ہے تو ہم کہیں گے کہ جس طرح ہم نے تعلیم نسواں کے نام پر بچیوں کو اعلی تعلیم سے مزین کیا ہے آج کی شدید ضرورت ہے کہ ہم اس سے کہیں زیادہ اپنے لڑکوں کے روزی روزگار اور تعلیم پر ہنگامی سطح پر خصوصی توجہ دیں بلکہ یہ کام دعوتی اور تحریکی بنیاد پر ایک کمیٹی اور جماعت کی شکل میں کیا جاۓ اور جہاں تک ممکن ہے ہم لوگوں کو خاص طور سے مسلم سرمایہ داروں کو دعوت دیں کہ وہ شادی بیاہ کے نام پر شادیوں کے جشن میں لاکھوں اور کروڑوں نہ خرچ کر کے سادگی سے نکاح کی رسم کو انجام دیں تاکہ بڑوں کے ان اقدامات سے چھوٹوں کو بھی حوصلہ ملے۔
- 4۔ چو تھا اور سب سے اہم کام یہ ہے کہ ایسے نوجوان اور شخصیات جو ریاستی جبر اور عصبیت کے خلاف آج کسی نہ کسی شکل میں فسطائیت کے سامنے دیوار بنے ہوۓ ہیں خواہ وہ کسی بھی مذہب اور مسلک سے تعلق رکھتے ہوں ان کی حوصلہ افزائی اور مدد کی جائے ۔دوسرے لفظوں میں اسی بات کو ہم یوں بھی کہہ سکتے کہ اس وقت سب سے بڑا کام ایسے نوجوانوں کی تربیت ہے جو مستقبل کی صورتحال میں بہت ہی بے باکی کے ساتھ نئی نسل کی رہنمائی اور قیادت کا کردار ادا کر سکیں اور ہم دیکھ بھی سکتے ہیں کہ موجودہ ارباب اقتدار نے کس طرح سی اے اے اور این آرسی کی تحریک میں آگے بڑھ کر آواز اٹھانے والوں کو ایک سازش کے تحت سلاخوں کے پیچھے ڈال دیاہے ۔
اگر ہم نے یہ کام نہیں کیا تو خوف کے ماحول میں اور بھی اضافہ ہوگا اور فسطائی طاقتوں کو تقویت ملے گی ۔
میں سمجھتا ہوں انبیاء علیہ السلام کی تحریک بھی یہی رہی ہے جنھوں نے اپنے بعد اپنے حواریوں کی ایک جماعت چھوڑی اور انہوں نے انبیاء کی غیر موجودگی میں لوگوں کی قیادت کی ۔
آج ماحول تھوڑا مختلف ہے ۔ہمیں کہیں نہ کہیں غیر مسلم برادران وطن کے ساتھ جو بے باکی کے ساتھ لکھ اور بول رہے ہیں تعاون کرتے ہوۓ خوف کے ماحول کو امن میں بدلنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور یہی ہماری سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے لیکن یہ کام بھی ایک طویل اور محنت کش منصوبے کا متقاضی ہے جسے ترتیب دینے کیلئے اہل دانش کو مسلسل بیٹھنے اور غورو فکر کے ذریعے کنکریٹ لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ۔