فضول خرچی روکیے، اپنی نسل کو تعلیم دیجیے: غلام ربانی
"فضول خرچی روکیے، اپنی نسل کو تعلیم دیجیے۔ منسٹر محمد غلام ربانی کا بگڑا گاچھی کانفرنس میں پُر اثر خطاب
__________________
سیل رواں: مغربی بنگال
گزشتہ رات بگڑا گاچھی، جبرا بستی، گوالپوکھر، اتردیناج پور، مغربی بنگال میں ایک عظیم الشان "مختار دو عالم کانفرنس” کا انعقاد کیا گیا۔ اس روح پرور اور پُر اثر کانفرنس میں معروف اور معزز شخصیات نے شرکت کی جن میں منسٹر محمد غلام ربانی صاحب، قائد انقلاب ڈاکٹر صادق الاسلام، دیناج پور کے معروف شاعر مولانا نثار دیناج پوری، اور راقم الحروف شہباز چشتی مصباحی بھی شامل تھے۔ اس کانفرنس کا مقصد امت مسلمہ کو بیدار کرنا اور دین و دنیا میں ترقی کے لیے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔
کانفرنس کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی گئی۔ اس کے بعد مقررین نے حاضرین سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ محفل میں ہر طرف ایک پر جوش اور پُرسکون ماحول تھا، لوگ بڑی دلچسپی کے ساتھ مقررین کے بیانات کو سنتے رہے۔ اس موقع پر وزیر محمد غلام ربانی صاحب نے خصوصی طور پر ایک جامع اور بصیرت افروز تقریر کی۔
منسٹر صاحب نے اپنی تقریر کا آغاز مسلمانوں کے معاشرتی مسائل سے کیا اور خصوصاً اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کو اپنی فضول خرچیوں پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ غیر ضروری امور پر خرچ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم اپنی نئی نسل کو معیاری تعلیم فراہم نہیں کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو نصیحت کی کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نسلیں کامیاب ہوں، دنیا میں سرخرو ہوں، اور دین و دنیا دونوں میں آگے بڑھیں، تو ہمیں اپنی فضول خرچی کو روکنا ہوگا۔
محمد غلام ربانی صاحب نے مزید کہا کہ مسلمان اپنی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ دینی و عصری تعلیمی اداروں کی مدد میں خرچ کریں تاکہ یہ ادارے مضبوط بنیادوں پر استوار ہوں اور ہماری نئی نسل وہاں سے بہترین تعلیم حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کامیابی اور انقلاب لانے کے لیے تعلیم بنیاد کا درجہ رکھتی ہے اور یہ کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا راز تعلیم ہی میں مضمر ہے۔
وزیر صاحب نے اپنے تجربات اور زندگی کی مثالوں سے یہ بات واضح کی کہ تعلیم کے بغیر انسان کی زندگی ادھوری ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج اگر وہ اس مقام پر کھڑے ہو کر لوگوں سے مخاطب ہیں اور سامعین ان کی باتوں کو توجہ سے سن رہے ہیں، تو یہ سب تعلیم ہی کا نتیجہ ہے۔ اگر وہ تعلیم یافتہ نہ ہوتے تو نہ انہیں سیاست میں یہ مقام ملتا اور نہ ہی ان کی باتوں کو اس قدر اہمیت دی جاتی۔ تعلیم نے ہی انہیں عزت، مقام اور حیثیت عطا کی ہے۔
وزیر صاحب کے خطاب کے بعد حاضرین محفل میں خاموشی طاری تھی اور ان کی باتوں نے سامعین کو گہرے غور و فکر میں مبتلا کر دیا۔ ان کے الفاظ نے کانفرنس میں موجود ہر شخص کے دل پر گہرا اثر ڈالا اور انہیں اس بات کی ترغیب دی کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دیں اور اپنی فضول خرچیوں کو روک کر ان روپیوں کو صحیح سمت میں استعمال کریں۔
اس فکر انگیز اور بصیرت افروز خطاب نے حاضرین کو واقعی ایک مثبت پیغام دیا اور انہیں اپنے رویوں پر غور کرنے کی دعوت دی تاکہ وہ تعلیم کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں اور اپنی آنے والی نسلوں کو علم و حکمت سے آراستہ کریں۔