علم و حکمت کے میدان میں آگے بڑھ کر اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کیجئے:حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

علم و حکمت کے میدان میں آگے بڑھ کر اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کیجئے:حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

امارت شرعیہ نے ملک کی ہرنازک موڑ پر رہنمائی کی ہے اور ملک کو کئی بڑی تنظیمیں دی: مولانامحمد شبلی القاسمی

(28/ نومبر سیوان)

_________________

اللہ اور اس کے رسول کی محبت ایمان والے کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز ہے ۔ ہمیں ہر کام اللہ کی رضا کے لیے اس کے حکموں کے مطابق ، اس کے پیغمبر کے بتائے ہوئے طریقہ پر اور اس کی بھیجی ہوئی کتاب کی رہنمائی میں کرنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب ہمیں اس لیے عطا کی تاکہ ہم اپنے ایمان کی حفاظت اس کتاب کے ذریعہ کر سکیں اور اس کی رہنمائی میں اپنی زندگی کے تمام مراحل گزار سکیں اور پوری دنیا کو خیر کی دعوت دے سکیں اور ان کے سامنے اسلام کی اچھائی اور اس کی خوبصورتی کو پیش کر سکیں۔یہ باتیں امیر شریعت بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈحضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے مورخہ 28نومبر کوسیوان کے تلسی واٹیکا میرج ہال ببنیاروڈ نزد لال کوٹھی میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کی ماتحتی میں منعقد نقباء و نائبین نقباء امارت شرعیہ، علماء ، ائمہ مساجد، ذمہ داران مدارس ، دانشوران و سماجی و ملی شخصیات کے خصوصی تربیتی اجلاس کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کہیں ۔انہوں نے تعلیم پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ مسلمان ہمیشہ سے تعلیم میں پیچھے تھے بلکہ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب یورپ جہالت کے اندھیروں میں غرق تھا ، اس وقت مسلمان سائنسداں ، ماہرین ریاضیات، مسلم انجینئرس اوراطباء اور ماہرین فلکیات دنیا کو دیئے اورپوری دنیاکو اپنے علم و فن سے روشن کیا۔آپ نے مسلم سائنسدانوں اور ان کے ذریعہ کی گئی ایجادات کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی دنیا ان کے علم و فضل سے خوشہ چینی کر رہی ہے اور پوری دنیا ان کے علم اور تحقیقات سے فائدہ اٹھا رہی ہے ۔آپ نے مسلمانوں کی موجودہ تعلیمی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے تعلیم کو اپنی ترجیحات سے دور کر دیا ہے آج ہمارے بچوں کی معتدبہ تعداد ناخواندہ ہے، ہمیں اس صورت حال کو بدلنے کی اور سماج کو سو فیصد تعلیم یافتہ بنانے کی ضرورت ہے ۔ آپ نے کہا کہ نفع بخش علم حاصل کرنے کا اسلام نے حکم دیا ہے ، سب سے نفع بخش علم قرآن کا علم ہے، قرآن نے کائنات میں غور و فکر اور تدبر کا حکم دیا ہے اور یہ غور و فکر اور تدبر سائنس ہے ، اس لیے سائنس کا علم بھی حاصل کیجئے ، لیکن سائنس کا علم قرآن کے نقطۂ نظر سے حاصل کیجئے ، اللہ کی معرفت حاصل کرنے کے لیے کیجئے۔آپ نے مساجد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مساجد کو صرف پنج وقتہ نمازوں کے لیے نہیں بلکہ ان سبھی کاموں کے لیے استعمال کرنا چاہئے جن کے لیے عہد نبوی اور عہد صحابہ میں مساجد کا استعمال کیا جاتا تھا۔انہوں نے مسلمانوں سے ہرقسم کی عصبیت سے گریز کرنے اور کلمہ واحدہ کی بنیاد پر مجتمع ہونے کی اپیل کی۔

قائم مقام ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے امارت شرعیہ کی خدمات ، عزائم اور اہداف کی تفصیل بیان کی اور امار ت شرعیہ کے مختلف شعبہ جات کے تحت ہونے والی خدمات سے سامعین کو روشناس کرایا۔آپ نے اسلام کے نظام عدل پر بھی تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اہل علم و دانش اور سماج کی با اثر شخصیات اپنے گاؤں ، پنچایت اور محلے کے ذمہ دار اپنے مقام و مرتبت کے ساتھ انصاف کریں اور ناخواندہ اور دبے کچلے سماج کو اوپر لانے کی مخلصانہ جدو جہد کریں ،انہوں نے امارت شرعیہ کی سوسالہ روشن تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ ملت کا کون سا نازک مرحلہ ہے جہاں امارت شرعیہ نے آگے بڑھ کرمسلمانوں کو عزم وحوصلہ نہ دیاہو اوران کی جرأت مندانہ رہنمائی نہ کی ہو،امارت شرعیہ نے جس وقت جیسی ضرورت ہوئی امت کو افراد کار اور تنظیمی ادارے قائم کرکے دیئے،کون نہیں جانتا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی اساس امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانیؒ نے حضرت قاری طیب صاحب علیہ الرحمہ اور ملک کے اکابرین کے ساتھ ملک کر ڈالی اور تاحیات وہ اسے پروان چڑھاتے رہے، ان کے بعد حضرت مولانا سید نظام الدین صاحبؒ حضرت مولانا قاضی مجاہدالاسلام صاحبؒ اور حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمہما اللہ نے بورڈ کی جڑوں کو مضبوط کیا،مختلف جماعتوں اور الگ الگ فکر کے مسلمانوں کو بورڈ سے جوڑا اور بورڈ کے پلیٹ فارم سے شعائر اسلام کی حفاظت کا گراں قدر کارنامہ انجام دیا، امارت شرعیہ ہی کے بانی حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد علیہ الرحمہ نے جمعیۃ العلماء کی بنیاد رکھی، امارت شرعیہ ہی کے قاضی القضاۃ حضرت مولانا مجاہدالاسلام قاسمی نے فقہ اکیڈمی اور ملی کونسل کی داغ بیل ڈالی، امارت شرعیہ نے ملک کی تمام تنظیموں کو اپنی مثبت فکر کے ذریعہ ہمیشہ مستحکم کرنے کے اقدامات کیئے ،مسلمانوں کو کلمہ واحدہ کی بنیاد پر جوڑا اور امارت شرعیہ مستقبل میں بھی اپنا یہ فریضہ انجام دیتی رہے گی۔

اجلاس کی نظامت کے فرائض جناب مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے انجام دیا، آپ نے اپنی ابتدائی گفتگو میں اجلاس کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی اور نقباء و نائبین نقباء کی ذمہ داریاں بھی بیان کیں ۔ آپ نے بتایا کہ امارت شرعیہ کا مقصد پوری امت کو کلمہ کی بنیاد پر متحد کرنا ہے ،امارت شرعیہ چاہتی ہے کہ ہماری اجتماعی و انفرادی زندگی ایک امیر شریعت کے ماتحت ہو کر قرآن و سنت پر عمل کرتے ہوئے گذرے ، اس پیغام کو ہر گھر تک پہونچانے کے لیے نقباء اور نائبین نقباء کا نیٹ ورک ہے ، ہمارے نقباء اپنے علاقہ کے لوگوں کی دینی زندگی کے سردار اور امیر شریعت کے نمائندے ہوتے ہیں ، اس لیے ان کی ذمہ داریاں بہت بڑی ہیں ۔ آپ نے اپنے خطاب کے دوران سماج میں جہیز اور نشہ خوری کی بڑھتی ہوئی بیماری پر بھی اظہار تشویش کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ ان دونوں جرائم کو سماج سے دور کرنے کے لیے عملی جد و جہد کریں، آپ نے مسلمانوں کو پیش آنے والے حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حالات سے نہ گھبرانے اور جواںمردی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنے کی دعوت دی۔

مولانا احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ نے تنظیم امارت شرعیہ عزائم اور منصوبے کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ ہمارے ملی وجود کی علامت ، اسلام کے اجتماعی نظام کا مظہراور ہمارے ایمان و عقیدے کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا اسلام ہر قدم پر اجتماعیت کی دعو ت دیتا ہے ، امارت شرعیہ کی جو گاؤں گاؤں میں تنظیم قائم ہے وہ اسی جماعتی نظام کو قائم کرنے کے لیے ہے ۔اس جماعتی نظام کو قائم کرنے کے لیے امارت شرعیہ اور عوام کے بیچ کی کڑی ہمارے نقباء ہیں،جسے مضبوط کرنے اور بڑھانے کی غرض سے آج کا یہ اجلاس منعقد کیاگیاہے۔

اجلاس کا آغازقاری عبدالستار صاحب استاد جامعہ عربیہ سراج العلوم سیوان کی تلاوت سے ہوا، نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم محمد شہباز احمد متعلم جامعہ عربیہ سراج العلوم سیوان نے پیش کی۔ استقبالیہ کلمات مفتی محفوظ الرحمن قاسمی مہتمم جامعہ عربیہ سراج العلوم سیوان نے پیش کیا اور مولانا مرتضیٰ قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ سیوان گوپال گنج تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔

آخر میں حضرت امیر شریعت کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔اجلاس عام میںضلع سیوان،گوپال گنج کے ہزاروں نقباء وعمائدین نے شرکت کی۔اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں مولانا احمد حسین قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ مولانا مرتضیٰ قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ سیوان گوپال گنج ۔ معاون قاضی شریعت سیوان جناب مولانا عبدالباری قاسمی صاحب،مولانا ظہیرالحسن شمسی صاحب، مولانا اسعداللہ نیموی صاحب، مولانا زین الحق قاسمی،مولانا خالد قاسمی، مولانا توحید رحمانی صاحب مبلغین امارت شرعیہ،مفتی محفوظ الرحمن صاحب نائب صدر مجلس استقبالیہ و مہتمم مدرسہ عربیہ سرج العلوم، جناب فضل علی صاحب صدر مجلس استقبالیہ، جناب حبیب اللہ،جناب محمد جلال الدین، حافظ زبیر ،مولانا تنویر ندوی،نوشاد صاحب،پروفیسر راشد شبلی،جناب انجینئر عین الحق صاحب نائب کنوینر مجلس استقبالیہ، جناب صغیر صاحب مہندرا شوروم، حافظ عبدالرحیم صاحب،جناب خورشید صاحب،حاجی ریاض صاحب، جناب مولانا ظہیرالحسن ندوی گوپال گنج،جناب شرف الدین عرف کندن پیش پیش رہے۔اس اجلاس کو لیکر شہر میں بڑی گرم جوشی اور بیداری محسوس کی جارہی ہے۔انشاء اللہ یہ اجلاس سیوان، گوپال گنج وسارن کے مسلمانوں کی تعلیمی سماجی اور ملی مسائل کے حل میں سنگ میل ثابت ہوگا۔شرکاء اجلاس میں دوسری تجاویز کے ساتھ خاص طور سے ان اضلاع کی جانب سے وقف بل 2024کو مسترد کرنے کی تجویز منظور کی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ اس بل کو فورا واپس لے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔