جھارکھنڈ میں فرقہ پرستوں کی شکست،اور کلپنا سورین!
جھارکھنڈ میں فرقہ پرستوں کی شکست اور کلپنا سورین
از: امجدصدیقی
__________________
جھارکھنڈ کےاسمبلی انتخابات کے بعدنتائج کا اعلان ہوتےہی امن وجمہوریت پسند طبقے میں ایک طرح کی امید جاگی ہے، ورنہ تومہاراشڑا سمیت پورے ملک کی سیاسی صورت حال بدسےبدتر ہوتی جارہی تھی، جھارکھنڈ کی اکثریت گرچہ غیر تعلیم یافتہ ہے مگر سیاسی شعورکے معاملےمیں مہاراشٹرا جیسی صنعتی اورذہین ریاست کوبھی مات دے دی ہے! بی جے پی اور اس جیسے زعفرانی ٹولوں نےجھارکھنڈ کی پرامن فضا کو بھگوائی نعروں سے مکدرکرنے کی ہرممکن کوشش کی تھی،لیکن امن پسندعوام نے نہایت ہی سوجھ بوجھ اورسیاسی شعورسے اتنا زورداردھچکا دیا کہ اب پانچ سالوں تک جھارکھنڈ کےکسی روڈپہ بھی یہ ٹولے اپنے صاحب ومصاحب کے ساتھ نظرنہیں آئیں گے۔ ملک کے وزیر اعظم،کئی ریاستوں کے وزراءاعلی، اور مرکزی وزیرکے ساتھ مسلم مخالف ذہنیت نے پورے جھارکھنڈ میں زہریلے بیانات سے فرقہ پرستانہ ماحول بنانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی تھی، بی جے پی کےسب سے بڑے تشہیرکار اورمسلم مخالف بیانات کےلئے مشہور آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا شرمانے جھارکھنڈکی فضاکو بھگوا آلوداورمسلم مخالف بنانےمیں جی توڑ محنت کی تھی جس میں کہیں کہیں کامیاب ہوتے بھی دکھ رہے تھے،مگر انڈیا اتحاد اور جے ایم ایم کی اسٹار پرچارک محترمہ کلپنا سورین کی بے باکی،حاضرجوابی اور سنجیدہ گفتگو نے ان بھگوازدہ اور اسلاموفوبیا مریضوں کی ساری محنت پرپانی پھیردیا! اگرمجھ سےکوئی پوچھے کہ اس بار کےالیکشن کےنتیجے کا کون سا پہلوآپ کےلئے سب سےخوش کن ہے؟تو میرا جواب ہوگا کہ دو مرحلےمیرے لئے بڑے مسرت آمیز اور قلب و ذہن کو فرحت بخشنے والے ہیں ایک مرحلہ جب ذہن میں آتا ہےکہ ہیمنت بسوا شرما کو اس کے بیانات اور ہندوتوا فکر اور اس کےمسلم مخالف نظریہ عروج کوجھارکھنڈ کی عوام نےدوٹکے کی اہمیت نہیں دی،دوسرا مرحلہ جب کلپنا سورین جیسی تعلیم یافتہ، ذہین، اورقابل خاتون کی تشہیری مہم کے ساتھ وہ خود کامیاب ہوجاتی ہیں،ایک اورمسلم مخالف، کبرو رعونت سے آراستہ بی جے پی ذہنیت کی شکست نے مجھے مسرور تو کیا لیکن میں اس کا تذکرہ یہاں کرنا خلاف تہذیب سمجھتا ہوں ۔ کلپنا سورین سیاسی نہیں تھیں اور نہ ہی سیاست میں کبھی دلچسپی دکھائی تھی لیکن اچانک وزیراعلی ہیمنت سورین کی گرفتاری کےبعدسیاسی گلیاروں میں جس شجاعت وبہادری اورتفہیم وشعور کےساتھ قدم رکھا وہ جھارکھنڈکی سیاست کا یادگاراور زریں باب ہے،محترمہ کلپنا سورین کی تقریریں نہ صرف مدلل ومبرہن اور سنجیدہ اسلوب وزبان میں ہوتی ہیں بلکہ مشاہداتی تاثرات پرمبنی ہوتی ہیں، بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نےگھسپیٹیوں ” کا نعرہ بڑے زور وشور سے لگایا تھا اور یہی نعرہ اور ماحول جے ایم ایم اورکانگریس کےلئے دردسربنتا جارہا تھا لیکن اچانک کلپنا سورین کی دھماکہ دارانٹری اورعلم وشعورسےآراستہ انٹریو نے بی جے پی اوراس کی آئی ٹی سیل کی نیندیں اڑادی تھیں،کلپنا سورین کے سیاسی اسٹیجوں کی خود اعتمادی،زبان وبیان پر کامل گرفت،مخالفین کی تقریروں کا دندان شکن جواب،بی جے پی پروپیگنڈوں کا راست متبادل اورسامعین وحاضرین کی نبض شناسی نےحزب مخالف کو شکست سے دوچارکردیا ہے۔ کلپنا سورین کی یہی ذہنیت اوریہی سیاسی نظریہ رہا تو مستقبل میں ان کا سیاسی کیرئرکسی پارٹی ونشان کا محتاج نہیں رہے گا۔
بی جےپی کی نظریاتی سیاست اورسیاسی نظریہ دونوں ہندوتوا اورمسلم مخالفت پر ٹکے ہوئے ہیں،اورجوحریف سیاسی نبض شناس ہوں گے وہ بی جے پی کوپہلی ہی گیند پہ کلین بولڈکرنےمیں کامیاب ہوجائیں گےجس طرح سے کلپنا سورین نے بی جےپی کےقدآور،سیاسی دنیا کے قدیم ترین اورتجربہ کارلیڈروں کواپنی سیاسی بصیرت،جمہوری شعوراورتحریکی جذبوں سے ناکام کیا ہے !
ادھرآ ستمگر ہنر آزمائیں
تو تیرآزما ہم جگرآزمائیں۔
امیدکہ صاحب اقتدارعوام کی امیدوں پہ کھڑے اتریں گے۔