۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

مذہبی تشخص ، ہندی بیلٹ اور فرقہ وارانہ تصادم

مذہبی تشخص ، ہندی بیلٹ اور فرقہ وارانہ تصادم

از مسعود جاوید

شہر نشاط کولکاتہ  کا جب ذکر ہوتا ہے تو اس ضمن میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ شہر ہندوستان کا سب سے بڑا غریب پرور شہر ہے۔کولکاتہ کی متعدد الجہات خصوصیات ہیں ؛ تاریخی جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی کی پہلی آمد اور براجمان ہونا ، بنگال کے نوابوں سے جنگ و جدال وغیرہ کے علاوہ یہاں کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ یہاں کے لوگ اپنی زبان اور ثقافت سے جنون کی حد تک وابستہ ہوتے ہیں اور بنگلہ زبان اور کلچر کی بقاء کا راز اسی لسانی عصبیت اور بنگلہ ثقافت سے محبت میں مضمر ہے۔ایسا ہی کچھ جنوبی ہند میں دیکھنے کو ملتا ہے وہی لسانی عصبیت اور ثقافت سے جنون کی حد تک وابستگی ۔ان ریاستوں کی بنسبت ہندی بیلٹ ریاستوں میں نہ لسانی عصبیت ہے اور نہ ثقافت سے وابستگی ۔ہندی بیلٹ کے لوگوں میں کچھ تو جہالت کی وجہ سے اور کچھ سیاست دانوں کی گندی سیاست کی وجہ سے مذہبی جنونیت پنپتی رہی۔ زبانوں کو بھی ہندو مسلم سے معنون کیا گیا۔

دوسری بات یہ کہ دوسری ریاستوں کی بنسبت ہندی بیلٹ میں مذہبی شناخت بہت واضح رہی۔ مسلمانوں کی زبان اردو، غیر مسلموں کی زبان ہندی، مسلمانوں کے کھانے عموماً ماساہاری یعنی نان ویج ؛ مغلئی ڈشیز، روٹی ،گوشت، پلاؤ ، مرغ ، قورمہ ، نہاری، پائے، بریانی متنجن ، فیرنی، شیرمال ، باقر خانی، کباب، کوفتے، اور لباس کرتا پاجامہ، ٹوپی شیروانی صدری زیب تن تھے اور ہیں جبکہ غیر مسلموں کے کھانے شاکاہاری یعنی ویج ہوتے ہیں،۔ لباس بھی مختلف یعنی دھوتی قمیص یا ہاف کرتا وغیرہ ۔ صنعتی انقلاب کے بعد پوری دنیا میں لباس میں بہت حد تک یکسانیت آئی اور تقریباً ہر شخص پینٹ اور شرٹ پہننے لگا پھر بھی جمعہ، عیدین اور دیگر تہوار اور تقریبات کے موقع پر مسلمانوں کا لباس غیر مسلموں سے ممتاز کرنے والا ہوتا ہے۔

کل ملا کر دیکھا جائے تو دیگر ریاستوں کی بنسبت ہندی بیلٹ میں فرقہ وارانہ فسادات کی ایک بڑی وجہ دینی و ثقافتی تشخص بھی ہے۔ جنوبی ہند کی  ریاستوں میں بلا تفریق مذہب کھانا ایک جیسا؛  اڈلی سامبر، مصالحہ ڈوسا ، اپما ، وڈا سامبر وغیرہ اور لباس بھی یکساں شرٹ اور لنگی وغیرہ اور زبان بھی ایک اور لسانی تعصب بھی شدید۔ 

تعصب بذات خود مذموم نہیں ہے اور  ضروری نہیں ہمیشہ منفی معنی اور مفہوم میں پڑھا اور سمجھا جائے ۔ مثبت تعصب یعنی جو دوسروں کے خلاف نہ ہو بلکہ اپنی  زبان و ثقافت کے تحفظ اور بقا کے لئے التزام کی حد تک رگ وپے میں سرایت ہو وہ تعمیر وترقی کے لئے ضروری ہے۔ 

مذہبی شناخت ایک دوسرے سے متصادم ہونے کی باعث نہیں بنی اسی لئے جنوبی ہند کی ریاستوں اور مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوتے ہیں ۔ گرچہ پچھلے چند سالوں سے ان ریاستوں میں بھی غیر سماجی عناصر پرامن بقائے باہم کی بیخ کنی میں سرگرم ہیں۔ اس کے باوجود انہیں بہت کامیابی نہیں ملی کیونکہ جنوبی ہند کے لوگ خواہ ہندو ہوں ، عیسائی ہوں یا مسلمان، یہ سب اپنے اپنے مذہب کے پابند ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے مذاہب، معابد، دینی شعائر اور رسم ورواج کا احترام کرتے ہیں۔  

اس ملک عزیز میں پرامن بقائے باہم کا ایک ہی نسخہ کارگر اور مجرب ہے اور وہ ہے ایک دوسرے کے مذاہب ، معابد اور عقائد و رسومات کا احترام۔ یہی ہمارا دستور بھی کہتا ہے جس کا پابند ہر شہری ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: