۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

ٹیم انڈیا کے لیے سنہرا موقع

شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

اگر آسٹریلیا کے مچل مارش کے ہاتھوں سے وراٹ کوہلی کا کیچ ڈراپ نہ ہوا ہوتا ، تو کیا انڈیا کرکٹ ورلڈ کپ کا اپنا پہلا میچ ہار جاتا ؟ اس وقت ٹیم کے صرف بیس رن بنے تھے ، وراٹ کوہلی ۱۲ رنوں پر کھیل رہے تھے ، اورانڈیا کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے ، آسٹریلیا نے ایک طرح سے مقابلے پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی ۔ اس سوال کے جواب میں دو باتیں کہی جا سکتی ہیں ؛ انڈیا کی ٹیم مصیبت میں پڑ سکتی تھی ، وہ ہار بھی سکتی تھی اور لڑ کر جیت بھی سکتی تھی ، کیونکہ اس کی بیٹنگ مضبوط ہے ۔ کے ایل راہل ایک جانب جم کر کھڑے ہوئے تھے ، وہ اچھے فارم میں ہیں ، اور آنے والے کھلاڑیوں کی مدد سے وہ ٹیم کو بھنور سے باہر نکال سکتے تھے ۔ دوسری بات اس سے بھی زیادہ اہم ہے ؛ کرکٹ چانس کا گیم کہلاتا ہے ، یعنی مواقع کا کھیل ؛ جس ٹیم نے مواقع کا فائدہ اٹھا لیا وہ کامیاب رہتی ہے ، اور مواقع برباد کرنے والی ٹیم کو شکست کا منھ دیکھنا پڑتا ہے ۔ وراٹ کوہلی نے بھی اور ٹیم انڈیا نے بھی مواقع کا فائدہ اٹھایا ، غلطیوں کو نہیں دوہرایا ، اس لیے چنئی کی ایک مشکل ٹرن لیتی ہوئی پچ پر اُسے جیت حاصل کرنے میں کامیابی ملی ، اور آسٹریلیا کی ٹیم ہار گئی ۔  کوہلی کیوں وراٹ ہیں ، اس سوال کا جواب ان کے کھیل سے مل گیا ہے ۔ ان کے پاس ہی نہیں ، مواقع کا فائدہ اٹھانے کا پورا گُر انڈیا کی ٹیم میں موجود ہے ، اور یہی وہ گُر ہے جس نے اسے ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم بنا دیا ہے ۔

 کرکٹ کے پنڈتوں کی مانیں یا دنیا بھر کے تجربہ کار کرکٹ کھلاڑیوں کی ، انڈیا کی ٹیم اس ورلڈ کپ کی فاتح بن سکتی ہے ۔ آسٹریلیا ایک مضبوط ٹیم ہے ، وہ بھی آخر دَم تک مقابلہ کرنے کےلیے مشہور ہے ، لیکن چاہے اس کے بلے باز رہے ہوں یا گیند باز ، وہ ٹیم انڈیا کے سامنے بکھرتے نظر آئے ۔  جس طرح ابتدا سے انتہا تک انڈیا کی ٹیم نے دباؤ بنائے رکھا ، اس کو نظرانداز کرنا ، اس مقابلہ میں شامل ہر ایک ٹیم کو مشکل میں ڈالے گا ۔ سچ کہیں تو ہندوستانی سلیکٹروں نے اس ورلڈ کپ کے لیے ایک متوازن ٹیم کا انتخاب کیا ہے ۔ تیز بالنگ کے لحاظ سے بھی اور اسپن بالنگ کے لحاظ سے بھی ۔ رویندر جڈیجہ ، اگر پچ ان کے موافق رہی تو پَل میں ایک قاتل بالر بن سکتے ہیں ، جیسا کہ پہلے میچ میں انہوں نے ثابت کر دیا ہے ۔ کلدیپ یادو ادھر ایک عرصہ سے وکٹیں لینے اور بلے بازوں پر قابو رکھنے میں کامیاب ہیں ۔ جسپریت بھمرا ایک تیز بالر کی حیثیت سے  نکھرتے جا رہے ہیں ۔ اور محمد سراج تو ان دنوں یک روزہ کرکٹ کے بہترین بالر ہیں ہی ۔ آر اشون اور ہردک پنڈیا بھی اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا رہے ہیں ۔ بیٹنگ میں گہرائی ہے ۔ لیکن چند باتوں پر توجہ ضروری ہے ؛ وراٹ کوہلی پر ہنوز بہت انحصار کیا جا رہا ہے ، اس کی وجہ روہت شرما کا آؤٹ آف فارم ہونا ہے ۔ شرما ایک اچھے بلے باز ہیں ، لیکن اِن دنوں وہ اکثر چند اووروں میں ہی اپنا وکٹ گنوا رہے ہیں ، اور ان کا وکٹ گرتا ہے تو دوسرے بلے باز دباؤ میں آ جاتے ہیں ۔ کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ وراٹ کوہلی نے ٹیم کو بھنور سے نکالا ہے ، جیسے کہ آسٹریلیا کے خلاف ، لیکن کبھی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آؤٹ ہو جائیں ! اگر ایسا ہوا تو ٹیم پر زبردست دباؤ پڑ سکتا ہے ۔ ٹیم انتظامیہ کو اس پرتوجہ دینا ہوگی ، اور شرما کو واپس فارم میں آنے کے لیے کھیل پر پوری توجہ دینا ہوگی ۔ اشانت کشن ، اور سریش ائر اچھے کھلاڑی ہیں ، انہیں مزید مواقع دیے جائیں ، یہ اچھا کھیل سکتے ہیں ۔ اور شبھمن گِل تو ہیں ہی ، امید ہے کہ وہ جلد فٹ ہو جائیں گے ۔

 ٹیم انڈیا کو اس ورلڈ کپ کی دیگر ٹیموں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ نیدرلینڈ کبھی بھی کوئی بڑا اَپ سیٹ کر سکتی ہے ۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاس لوگوں کو حیرت میں ڈالنے والے کھلاڑی ہیں ، اس نے انگلینڈ سے پہلا مقابلہ شاندار انداز میں جیتا ہے ، لہذا انڈیا کی ٹیم کو اس کے ساتھ بہت محتاط ہو کر کھیلنا پڑے گا ۔ انگلینڈ کی واپسی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے ۔ اس مقابلے میں ساؤتھ افریقہ کی ٹیم کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ، کیا شاندار بلے باز ہیں اس کے پاس ! پاکستان کی ٹیم پر ’ بھروسہ ‘ نہیں کیا جا سکتا ، یہ جملہ ایک کمنٹیٹر کا ہے ۔ ’ بھروسہ ‘ سے اس کی مراد یہ ہے کہ پاکستان کی ٹیم نے اگر اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا تو اس سے اچھا کوئی اور ٹیم نہیں کھیل پائے گی ، لیکن اگر بُرے کھیل کا مظاہرہ کیا تو اس سے خراب کسی کا کھیل نہیں ہوگا ، اور نہ جانے کب اس کا دن ہو اور وہ اچھا کھیل کر سب کے سپنے توڑ دے ۔ بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں بھی وقت پڑنے پر بہتر کھیل کا مظاہرہ کر سکتی ہیں ۔ لیکن بیٹنگ ، بالنگ اور فیلڈنگ کے لحاظ سے انڈیا کی ٹیم اس وقت سب سے بہتر نظر آتی ہے ، اتنا ہی نہیں وہ ایک ٹیم کی طرح کھیل بھی رہی ہے ، لہذا اگر اس نے دوسری ٹیم کی غلطیوں کو نظر میں رکھا ، اور خود غلطیاں نہ کیں ، محتاط کھیل کا مظاہرہ کیا ، تو اس کے لیے اس ورلڈ کپ کو جیتنے کا ایک سنہرا موقع ہے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: