پٹنہ میں نئی تاریخ رقم

✍️ محمد نصر الله ندوی

آج پٹنہ کے گاندھی میدان میں تحفظ شریعت کی نئی تاریخ لکھی گئی،امارت شرعیہ کی دعوت پر بہار،اڈیشہ ،جھارکھنڈ اور مغربی بنگال سے انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس تاریخ کا گواہ بنا،لاکھوں فرزندان توحید کا جوش اور جذبہ قابل تعریف تھا،وہ اپنے دین اور دستور کے تحفظ کیلئے یہاں جمع ہوئے ،جون کی چلچلاتی دھوپ کے باوجود وہ میدان میں ڈٹے تھے ،اور حکومت وقت کو للکار رہے تھے،ان کی آواز میں درد تھا،ان کے لہجہ میں شکایت تھی،وہ دستور کی حفاظت کا نعرہ بلند کررہے تھے،اور گاندھی کے ملک میں ہٹلر شاہی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے،ان کا پیغام بالکل صاف تھا کہ اس ملک میں مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا رویہ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں ہے،ان کی مساجد اور مدارس کے ساتھ کسی طرح کی چھیڑ چھاڑ ہر گز منظور نہیں،مسلمان اس ملک میں صدیوں سے رہتے آئے ہیں،ان کے اوقاف ،تاریخی عمارتیں اس ملک کی وراثت ہیں،حکومت نے اگر ان پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی ،تو اس کے خطرناک نتائج مرتب ہوں گے،مسلمان سب کچھ گوارا کر سکتا ہے،لیکن اپنی شریعت کے ساتھ کھلواڑ بالکل بھی برداشت نہیں کر سکتا،اگر ظالم کی آنکھیں اب تک نہیں کھلی ہیں،تو اب ضرور کھل جانی چاہئیں،اسے چاہئے کہ نوشتہ دیوار کو پڑھنے کی کوشش کرے اور وقف قانون کو بلا تاخیر واپس لے،اگر حکومت واپس نہیں لیتی ہے،تو سڑک سے لیکر سنسد تک،اور عدالت سے لیکر گلی کوچوں تک اس کے خلاف لڑائی لڑی جائے گی،اور اس وقت جاری رہے گی جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا!

اس تاریخ ساز ریلی میں ملک کی مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے بھی شرکت کی اور بیک آواز اس قانون کی مخالفت کی،انہوں نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک مٹی میں سبھی کا خون شامل ہے،اس کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار نمایاں ہے،اس کے دستور میں ہر مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے،وقف کا قانون اس ملک کی روح کے خلاف ہے،اس کے دستور کے منافی ہے،اس لئے کسی بھی قیمت پر منظور نہیں ہے۔

آج کا احتجاج خود گاندھی میدان کیلئے تاریخی تھا،اس کو آرگنائز کرنے میں امارت شرعیہ کے کارکنان نے جو کوشش کیں ،وہ لائق ستائش ہیں،بالخصوص امیر شریعت کی قائدانہ صلاحیتوں نے اس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا،مساجد کے ائمہ ،سماجی کارکنان،ملت کے بہی خواہان بھی شکریہ کے مستحق ہیں،الله تعالی سب کو اجر جزیل عطا کرے اور اپنے شایان شان بدلہ مرحمت فرمائے۔

ملت کے کچھ افراد بھی ہمدردی کے مستحق ہیں،جنہوں نے ملت کی مشترکہ کوشش کو سبوتاژ کرنے کیلئے بہت محنت کی،لیکن ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا،رب کریم ان کو فکر سلیم کے ساتھ قلب سلیم عطا کرے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔