سوال یہ ہے کہ کیا مسلم ریزرویشن نام کی کوئی چیز ہے ؟
ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں جس طرح سے 4؍فیصد مسلم ریزرویشن کے معاملے کو اٹھایا گیا اور بار بار اس کو مسلم ریزرویشن کہا گیا اس کا مقصد واضح طور پر پولرائزیشن تھا ۔ ریزرویشن ختم ہی اسی لیے کیا گیا تھا تاکہ اکثریتی طبقہ کی خوشنودی حاصل کی جا سکے ، یہ کہا جا سکے کہ ہم مسلمانوں کے ریزویشن کو ختم کر دیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 4؍فیصد ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں دیا گیا تھا بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیا تھا ۔
خیر اس پر ہم بعد میں بات کریں پہلے سپریم کورٹ میں کیا ہوا اس کی رپورٹ دیکھ لیتے ہیں کیونکہ آج سپریم کورٹ نے اس سلسلہ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ کرناٹک میں مسلم ریزرویشن سے متعلق دیئے گئے بیان کے بارے میں عدالت کو مطلع کیے جانے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ کو عوامی بیان نہیں دینا چاہیے۔ عرضی گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل دشینت دوے نے جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی والی بنچ کے سامنے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا حوالہ دیا تھا۔بنچ نے کہا کہ جب ہم اس معاملے کی سماعت کر رہے ہیں تو عدالت اس طرح کی سیاست کی اجازت نہیں دے سکتی۔ بنچ کا مزید کہنا تھا کہ جب معاملہ زیر سماعت ہے اور عدالت عظمیٰ کے سامنے ہے تو ایسے بیانات نہیں دیئے جانے چاہئیں۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کرناٹک حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن غیر آئینی ہے۔ وزیر داخلہ نے مبینہ طور پر مسلم ریزرویشن کو آئین کے خلاف قرار دیا ہے۔ مہتا نے اس طرح کے بیان کے بارے میں کوئی علم ہونے سے انکار کیا۔دشینت دوے نے دلیل دی کہ وہ عدالت کے سامنے وزیر کا بیان ریکارڈ پر لا سکتے ہیں۔ بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس پر عوامی بیانات نہیں دینے چاہئیں۔ عدالت عظمیٰ نے مہتا کا بیان ریکارڈ کیا کہ مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کرنے کے ریاستی حکومت کے 27 ؍مارچ کے فیصلے پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ دلائل کے بعد بنچ نے کیس کی سماعت جولائی تک ملتوی کر دی۔عرضی گزاروں، جن میں ایل غلام رسول اور دیگر شامل ہیں، نے دلیل دی ہے کہ ای ڈبلیو ایس کی فہرست میں مسلم کمیونٹی کو شامل کرنا غیر قانونی ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کے مسلمانوں کے لیے 4 فیصد او بی سی کوٹہ کو ختم کرنے اور انہیں اقتصادی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) کے زمرے کے تحت رکھنے کے طریقہ کے خلاف کچھ سخت مشاہدات کیے تھے، جس میں کہا گیا کہ فیصلہ سازی کی بنیاد انتہائی غیر مستحکم اور ناقص ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کا فیصلہ بنیادی طور پر غلط فہمی پر مبنی تھا اور اسے غلط قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ کمیشن کی عبوری رپورٹ پر مبنی تھا۔ عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور کرناٹک حکومت کے مسلم کوٹہ کو ختم کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا۔تو یہ پوری رپورٹ ہے ۔ امت شاہ بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ مسلم ریزرویشن غیر آئینی ہے اور ہم اس کو ختم کر رہے ہیں ۔ لیکن کیا واقعی ایساہے ؟ پہلی بات مذکورہ بالا بحث سے ہی واضح ہو جاتا ہے کہ یہ ریزرویشن مذہب یا مسلم کی بنیاد پر نہیں دیا گیا تھا بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیاتھا اور پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیا ریزرویشن غیر آئینی کیسے ہو سکتا ہے ؟ ایس سی ایس ٹی اور او بی سی بھی ریزرویشن ہیں ۔اس کے ساتھ ہی خود مرکزی حکومت نے پسماندگی کی بنیاد پر جنرل کوٹے کا 10؍فیصد ریزرویشن کیا ہے ۔ اس کو مذہبی کیسے کہہ سکتے ہیں لیکن چناوی ریلی ہو تو کچھ بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ الیکشن میں جیت درج کرانی ہے ۔ جیت ہونی چاہئے باقی کچھ بھی ہو جائے ۔
مجھے یاد ہے کہ اسی طرح کا معاملہ 2014؍کے عام انتخابات میں بھی اٹھایا گیا تھا کہ جب کانگریس نے یہ کہہ دیا تھا کہ ہم مسلمانوں کو او بی سی کوٹے میں سے سب کوٹے کے تحت ساڑھے چار فیصد ریزرویشن دیں گے ۔اس میں لفظ اقلیتی استعمال کیا گیا تھا یعنی 6؍کمیونٹی کو دینے کی بات کہی گئی تھی لیکن بی جے پی نے اس کو مسلم ریزرویشن قرار دیتے ہوئے کانگریس پر مسلم اپیزمنت کا الزام عائد کیا تھا ۔ ہندو مسلم کا کھیل اب سیاست کا لازمی جز بن گیا ہے لیکن کیا یہ بہت دیر پا ہوگا ؟ جلد ہی میرے خیال سے لوگ اس سیاست کو سمجھ جائیں گے اور پھر بی جے پی کا جو ہوگا اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔