Slide
Slide
Slide

ٹیم انڈیا کے لیے سنہرا موقع

شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

اگر آسٹریلیا کے مچل مارش کے ہاتھوں سے وراٹ کوہلی کا کیچ ڈراپ نہ ہوا ہوتا ، تو کیا انڈیا کرکٹ ورلڈ کپ کا اپنا پہلا میچ ہار جاتا ؟ اس وقت ٹیم کے صرف بیس رن بنے تھے ، وراٹ کوہلی ۱۲ رنوں پر کھیل رہے تھے ، اورانڈیا کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے ، آسٹریلیا نے ایک طرح سے مقابلے پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی ۔ اس سوال کے جواب میں دو باتیں کہی جا سکتی ہیں ؛ انڈیا کی ٹیم مصیبت میں پڑ سکتی تھی ، وہ ہار بھی سکتی تھی اور لڑ کر جیت بھی سکتی تھی ، کیونکہ اس کی بیٹنگ مضبوط ہے ۔ کے ایل راہل ایک جانب جم کر کھڑے ہوئے تھے ، وہ اچھے فارم میں ہیں ، اور آنے والے کھلاڑیوں کی مدد سے وہ ٹیم کو بھنور سے باہر نکال سکتے تھے ۔ دوسری بات اس سے بھی زیادہ اہم ہے ؛ کرکٹ چانس کا گیم کہلاتا ہے ، یعنی مواقع کا کھیل ؛ جس ٹیم نے مواقع کا فائدہ اٹھا لیا وہ کامیاب رہتی ہے ، اور مواقع برباد کرنے والی ٹیم کو شکست کا منھ دیکھنا پڑتا ہے ۔ وراٹ کوہلی نے بھی اور ٹیم انڈیا نے بھی مواقع کا فائدہ اٹھایا ، غلطیوں کو نہیں دوہرایا ، اس لیے چنئی کی ایک مشکل ٹرن لیتی ہوئی پچ پر اُسے جیت حاصل کرنے میں کامیابی ملی ، اور آسٹریلیا کی ٹیم ہار گئی ۔  کوہلی کیوں وراٹ ہیں ، اس سوال کا جواب ان کے کھیل سے مل گیا ہے ۔ ان کے پاس ہی نہیں ، مواقع کا فائدہ اٹھانے کا پورا گُر انڈیا کی ٹیم میں موجود ہے ، اور یہی وہ گُر ہے جس نے اسے ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم بنا دیا ہے ۔

 کرکٹ کے پنڈتوں کی مانیں یا دنیا بھر کے تجربہ کار کرکٹ کھلاڑیوں کی ، انڈیا کی ٹیم اس ورلڈ کپ کی فاتح بن سکتی ہے ۔ آسٹریلیا ایک مضبوط ٹیم ہے ، وہ بھی آخر دَم تک مقابلہ کرنے کےلیے مشہور ہے ، لیکن چاہے اس کے بلے باز رہے ہوں یا گیند باز ، وہ ٹیم انڈیا کے سامنے بکھرتے نظر آئے ۔  جس طرح ابتدا سے انتہا تک انڈیا کی ٹیم نے دباؤ بنائے رکھا ، اس کو نظرانداز کرنا ، اس مقابلہ میں شامل ہر ایک ٹیم کو مشکل میں ڈالے گا ۔ سچ کہیں تو ہندوستانی سلیکٹروں نے اس ورلڈ کپ کے لیے ایک متوازن ٹیم کا انتخاب کیا ہے ۔ تیز بالنگ کے لحاظ سے بھی اور اسپن بالنگ کے لحاظ سے بھی ۔ رویندر جڈیجہ ، اگر پچ ان کے موافق رہی تو پَل میں ایک قاتل بالر بن سکتے ہیں ، جیسا کہ پہلے میچ میں انہوں نے ثابت کر دیا ہے ۔ کلدیپ یادو ادھر ایک عرصہ سے وکٹیں لینے اور بلے بازوں پر قابو رکھنے میں کامیاب ہیں ۔ جسپریت بھمرا ایک تیز بالر کی حیثیت سے  نکھرتے جا رہے ہیں ۔ اور محمد سراج تو ان دنوں یک روزہ کرکٹ کے بہترین بالر ہیں ہی ۔ آر اشون اور ہردک پنڈیا بھی اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا رہے ہیں ۔ بیٹنگ میں گہرائی ہے ۔ لیکن چند باتوں پر توجہ ضروری ہے ؛ وراٹ کوہلی پر ہنوز بہت انحصار کیا جا رہا ہے ، اس کی وجہ روہت شرما کا آؤٹ آف فارم ہونا ہے ۔ شرما ایک اچھے بلے باز ہیں ، لیکن اِن دنوں وہ اکثر چند اووروں میں ہی اپنا وکٹ گنوا رہے ہیں ، اور ان کا وکٹ گرتا ہے تو دوسرے بلے باز دباؤ میں آ جاتے ہیں ۔ کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ وراٹ کوہلی نے ٹیم کو بھنور سے نکالا ہے ، جیسے کہ آسٹریلیا کے خلاف ، لیکن کبھی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آؤٹ ہو جائیں ! اگر ایسا ہوا تو ٹیم پر زبردست دباؤ پڑ سکتا ہے ۔ ٹیم انتظامیہ کو اس پرتوجہ دینا ہوگی ، اور شرما کو واپس فارم میں آنے کے لیے کھیل پر پوری توجہ دینا ہوگی ۔ اشانت کشن ، اور سریش ائر اچھے کھلاڑی ہیں ، انہیں مزید مواقع دیے جائیں ، یہ اچھا کھیل سکتے ہیں ۔ اور شبھمن گِل تو ہیں ہی ، امید ہے کہ وہ جلد فٹ ہو جائیں گے ۔

 ٹیم انڈیا کو اس ورلڈ کپ کی دیگر ٹیموں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ نیدرلینڈ کبھی بھی کوئی بڑا اَپ سیٹ کر سکتی ہے ۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاس لوگوں کو حیرت میں ڈالنے والے کھلاڑی ہیں ، اس نے انگلینڈ سے پہلا مقابلہ شاندار انداز میں جیتا ہے ، لہذا انڈیا کی ٹیم کو اس کے ساتھ بہت محتاط ہو کر کھیلنا پڑے گا ۔ انگلینڈ کی واپسی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے ۔ اس مقابلے میں ساؤتھ افریقہ کی ٹیم کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ، کیا شاندار بلے باز ہیں اس کے پاس ! پاکستان کی ٹیم پر ’ بھروسہ ‘ نہیں کیا جا سکتا ، یہ جملہ ایک کمنٹیٹر کا ہے ۔ ’ بھروسہ ‘ سے اس کی مراد یہ ہے کہ پاکستان کی ٹیم نے اگر اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا تو اس سے اچھا کوئی اور ٹیم نہیں کھیل پائے گی ، لیکن اگر بُرے کھیل کا مظاہرہ کیا تو اس سے خراب کسی کا کھیل نہیں ہوگا ، اور نہ جانے کب اس کا دن ہو اور وہ اچھا کھیل کر سب کے سپنے توڑ دے ۔ بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں بھی وقت پڑنے پر بہتر کھیل کا مظاہرہ کر سکتی ہیں ۔ لیکن بیٹنگ ، بالنگ اور فیلڈنگ کے لحاظ سے انڈیا کی ٹیم اس وقت سب سے بہتر نظر آتی ہے ، اتنا ہی نہیں وہ ایک ٹیم کی طرح کھیل بھی رہی ہے ، لہذا اگر اس نے دوسری ٹیم کی غلطیوں کو نظر میں رکھا ، اور خود غلطیاں نہ کیں ، محتاط کھیل کا مظاہرہ کیا ، تو اس کے لیے اس ورلڈ کپ کو جیتنے کا ایک سنہرا موقع ہے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: