امن پسندی کا نمونہ

بقلم: مولانا رضوان الحق صاحب قاسمی

آج 5نومبر2023کو میں پاٹلی پترا اسٹیشن سے مظفر پور جانے کیلئے ‘پاٹلی پترا نرکٹیا گنج ڈیمو” پر سوار ہوا ٹرین میں بھیڑ بہت تھی۔ اسٹیٹس پر تبلیغی جماعت کے ساتھیوں کی خاصی تعداد تھی ایک صاحب سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہ حضرات دھنباد تبلیغی اجتماع سے واپس ہورہے ہیں ۔ اور اپنی اپنی ترتیب کے مطابق آگے کا سفر بھی جماعت کا ہی ہے۔ ٹرین کے پاٹلی پترا اسٹیشن سے چلنے کا وقت 5:10منٹ 4:55پر یہاں سورج غروب ہوجاتا ہے ۔ جماعت کے بیشتر لوگ پلیٹ فارم پر مغرب کی نماز ادا کرنے کررہے تھے ۔ جب میں ٹرین میں پہنچا تو بہت سی سیٹیں خالی تھیں کہیں کہیں کچھ لوگ بیٹھے تھے لیکن جس سیٹ پر بھی بیٹھنے کی کوشش میں کررہا تھا یا کوئی اور کررہا تھا جگہ بیٹھے لوگ یہی بولتے کہ آگے بڑھ جائیں یہاں پر جو بیٹھے ہیں وہ نیچے نماز پڑھ رہے ہیں ۔ ایسا کہنے والے شکل وشباہت سے برادران وطن ہی لگتے تھے۔ یہ دیکھ کر حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی ۔ ایسا لگا کہ جس ریاست کا سربراہ امن پسند ہو وہاں کے عوام بھی عام طورپر پُرامن ہوتے ہیں ۔اس وقت جو ملک کا ماحول ہے بہت سی ریاستوں میں ان بے چاروں کے خلاف نماز پڑھنے کی پاداش میں مقدمہ تک چل جاتا اور پتہ نہ کون کون سی دھارائیں لگ جاتیں۔

دوسرا پہلو یہ بھی تھا کہ ٹرین کے بوگیوں میں ایک طرف تیں لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش والی سیٹ درمیان سے راستہ اور دوسری طرف دو لوگوں کے بیٹھنے کی گنجاءش والی سیٹ۔ جماعت کے لوگوں نے کھڑے ہوئے لوگوں میں سے  اپنی سیٹوں پر گنجائش کے مطابق کسی نہ کسی کو ایڈجسٹ کر رکھا تھا۔ اس کے لئے کھڑے ہوئے لوگوں کو کسی ریکوسٹ کی ضرورت نہیں پڑی بلکہ ان جماعتیوں نے خود سے پہل کرکے بیٹھا رکھا تھا۔ یہ اس اخلاق کا مظہر تھا جو اسلام اپنے ماننے والوں سے چاہتا ہے۔

تیسرا پہلو یہ ہوا کہ سونپور اسٹیشن پر جب ٹرین رکی تو جم غفیر ٹرین میں سوار ہوا جس میں مرد و خواتین کی بڑی تعداد تھی ۔ بڑی تعداد مسلم خواتیں اور نوعمر لڑکیوں کی تھی جو سونپور میلہ دیکھ کر واپس ہورہی تھیں جنہیں گرول اسٹیشن اترنا تھا ۔ دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ ان کے ساتھ کوئی مرد نہیں ۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ سونپور میلہ کئی نوعیت سے بہت بدنام ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: