حضرت امیرِشریعت سادس کاعملِ پیہم امّت کےلیۓ مشعلِ راہ ہے

    از:-  عبدالرحمٰن ندوی، ہلدیہ، ارریہ ،بہار ،انڈیا

    دین متین کی بقاوحفاظت کےلیۓربّ حکیم نےایک بڑی نعمت عبقری شخصیات کی شکل میں امّت مسلمہ کو  مرحمت فرمایا،ہردورمیں منجانبِ الٰہی ایسےرجال وجود میں آتےرہےجنہوں نےشریعت حقّہ کی صحیح ترجمانی آئندہ آنےوالی نسلوں کی طرف منتقل کرتےرہے،اوراسلام کواپنی اصل صورت وہیئت میں پیش کرتےرہے،انہیں سلسلةالذہب کی ایک کڑی اللّٰہ پاک نےسرزمین ہندکوبالعموم اوربہارواڑیسہ وجھارکھنڈکوبالخصوص حضرت سیدنظام الدین صاحبؒ قاسمی نوّراللّٰہ مرقدہٗ وبردمضجعہٗ امیرِ شریعت سادس”امارت شرعیہ بہارواڑیسہ وجھاکھنڈ” وجنرل سکریٹری”آل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ” کی شکل میں عطافرمایا،واقعہ یہ ہےکہ یہ ایک ہستی تھی جوبیک وقت کئی اوصاف وکمالات کی حامل تھی،بلاشبہ امت مسلمہ کےلیۓایک بہت ہی متبرک ذات تھی،سادگی و اعتدال،دوراندیشی میں اپنی مثال آپ تھی،آپؒ کاعملِ پیہم امّت محمّدیہ کےلیۓمشعلِ راہ تھا، حضرت رحمةاللّٰہ بڑے مدبّر،مفکّر،نبّاض اوررمزشناس تھے،مخلتف طبقات میں آپؒ کی بےحدمقبولت ومحبت تھی،بنابریں کئی ادارے،مدارس، جامعات،  دینی تنظیموں کےسرپرست ورکن اورممبررہے۔

      بےحدمسرت وفرحت کاموقع یہ آرہاہےکہ حضرت امیرشریعت سادسؒ کےہونہارفرزندارجمندسیدعبدالواحد صاحب ندوی دامت برکاتہم العالیہ چیئرمین”مولانانظام الدین فاؤنڈیشن” اپنےپدربزرگوارؒپرایک سیمینار”مولانانظام الدین فاؤنڈیشن”کےزیراہتمام منعقدکرنےجارہےہیں،میں تہہ دل سےاِس کامؤیّدہوں،درحقیقت یہ اقدام بہت قابلِ تہنیت ہے،باعثِ سعادت ہے،ساتھ ہی ساتھ یہ وقت کی ایک ضرورت بھی ہے،تاکہ حضرت سیدنظام الدین صاحبؒ کے دینی ملّی،رفاہی،سماجی کارنامےوخدمات امت کےسامنے اس مقصدکےتئیں لایاجائیں کہ مستقبل کی نسلوں کےلیۓ مشعلِ راہ ثابت ہوں،چوں کہ حضرت مرحوم کی شخصیت بڑی فعّال ومتحرک تھی،ہروقت امّت کی فلاح وبہبودکےلیۓ سرگرم عمل رہتےتھے،  کسی بھی کام آغازکابڑےغوروفکر  بعدہی کرتےتھے،اورجب تک اُس کام کی تکمیل نہ ہوجاتی آپؒ سکون سےنہیں رہتےتھے،اپنےآپ کوہمہ وقت سستی و سطحی شہرت سےدوررکھا،سادگی گویاآپؒ کی خمیرمیں رکھ دی گئی تھی،تواضع وانکساری کاپیکرتھے،”ہٹوبچو” کی کیفیت سےسخت نفرت تھی،حضرتؒ کاسب سےبڑا تابناک کارنامہ”امارت شرعیہ”ہے،جس کی ترقی وآبیاری کےلیۓاپنی زیست کاعرصہءطویل وقف کردیا،آپؒ کی خدمات کادائرہ تقریبًانصف صدی تک محیط ہے،”امارت شرعیہ” کےجتنےشعبےہیں سب آپؒ کےمرہونِ منّت ہیں، آپؒ نےتحفّظِ دین متین، بقاۓاسلام کےلیۓکارہاۓنمایاں انجام دیۓ،جن سےفراموشی کاجوازکسی بھی ناحیہ سےقطعًا درست نہیں۔امّت مسلمہ کوچاہیۓکہ حضرت کی عملی زندگی سےدرس اخذکرے اوراُن کےورثہ کی دل وجان سےحفاظت کرے،اُسےزندہ وتابندہ رکھے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔