یہ وقت بھی گذر جائے گا

 

از قلم: محمد قمرالزماں ندوی

   الحمد للّٰہ بحیثیت مجموعی ہندوستان میں مسلمان ہمیشہ سے ہمت اور حوصلہ سے زندگی گزارتے چلے آرہے ہیں ، مشکل سے مشکل حالات آئے، تب بھی وہ جذباتی نہیں ہوئے اور جذبات میں آکر کوئی فیصلہ نہیں لیا، ہماری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہندستانی مسلمانوں نے اپنی تمام تر دینی سماجی اور اخلاقی کمزوریوں کے باوجود سمجھداری سے کام لیا ہے، موقع شناسی اس کی پہچان ہے، مسلمان الحمدللہ سمجھدار اور حوصلہ مند ہیں ، مسائل اور مشکلات، اس قوم نے اتنے دیکھے ہیں اور حالات اتنے برداشت کیے ہیں کہ ان کے اعصاب مضبوط ہوچکے ہیں ،۔

 ان کو معلوم ہے کہ 22/ جنوری کو جو کچھ ہو رہا ہے ،یہ محض ایک سیاسی ڈرامہ ہے ، اس کے علاوہ کچھ نہیں، اس کے ذریعہ 2024ء کے الیکشن کو جیتنا ہے ،اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے یہی سب کا احساس ہے ۔ اس لئے مسلمان نہ کسی کے ورغلانے سے جذباتی ہوں گے اور نہ ہی ان کا جذباتی استحصال ممکن ہے ۔ وہ باطل کے مکر و فریب کو قریب سے دیکھ رہے ہیں ۔

   اس لیے ہمت اور حوصلہ کے ساتھ رہیے، اللہ سے اپنا تعلق اور رشتہ مضبوط کیجیے خوف و ہراس میں خواہ مخواہ لوگوں کو مبتلا نہ کیجئے ۔بہت زیادہ حالات کا شکوہ اور تذکرہ بھی حوصلہ شکنی کا سبب بنتا ہے ۔ ان شاءاللہ یہ وقت بھی گزر جائے گا ،اس سے پہلے بھی ایسے حالات آئے، وہ وقت بھی گزر گیا تھا ۔

   ہم ایسے حالات میں زیادہ سے زیادہ  خلوت میں رہیں دو ایک دن جلوت سے احتیاط ہی برتیں، خواہ مخواہ اور بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں ، گھروں اور مسجدوں میں زیادہ سے  زیادہ عبادت و تلاوت اور ذکر و اذکار میں وقت گزاریں، پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام کریں نیز کثرت سے دعا کا اہتمام کریں ، توبہ و استغفار میں اپنے کو مشغول رکھیں۔ 

  •   کسی طرح کے بھی شرکیہ عقائد اور اعمال اپنانے سے گریز کریں ۔
  •    درود شریف کا بھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں ۔
  •    کوشش کریں کہ ہم وہ پورا دن مثبت کاموں میں صرف کریں گے اور اور ایمان کے منافی کسی نظارے کو نہیں دیکھیں گے ۔
  •    اپنے علاقہ کے مسلمانوں کو سمجھائیں اور بتائیں کہ ملک کے قانون اور آئین کی رو سے مذہبی تقریبات کو سرکاری سطح پر انجام دینا، اس میں حکومت کی غیر معمولی دلچسپی اور مشنری کا بے دریغ استعمال سرکاری ملک کے سیکولر کردار کے منافی ہے ،اور یہ جمہوریت کا ایک طریقہ سے مذاق ہے ۔۔

   جو مسلمان اپنی ناسمجھی اور اپنے کو سیکولر ثابت کرنے کے لئے مبارک باد پیش کر رہے ہیں اور اس کام کے لیے تعاون کر رہے ہیں ، ان کی ہدایت کے لئے بھی دعا کریں ۔ یقینا یہ دور فتنوں اور آزمائشوں کا ہے ، معمولی مفاد کے لیے بھی لوگ اپنے دین و ایمان کا سودا کر رہے ہیں ۔ 

  علماء اور اہل دین و دانش کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم و ملت کو فکری عملی اور اعتقادی  ارتداد سے بچائیں اور آپسی اختلافات کو خدا کے لیے ختم کرلیں اور پوری امت مسلمہ کو سیسہ پلائی دیوار بنا دیں ۔۔۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔