قاسم سید
__________________
بہت دنوں بعد سہی مسلم لیڈرشپ کو عوامی سطح پر ایک ساتھ دیکھ کر قدرے اطمینان ہوا۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے یہ پلیٹ فارم فراہم کیا۔
گیان واپی کے حوالہ سے یکے بعد دیگرے جس طرح کے فیصلے آئے ہیں اس سے مسلمانوں میں شدید اضطراب پایا جارہا ہے جبکہ پران پرتیشٹھا کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں موب لنچنگ کی لہر آگئی ہے وہیں “غیرقانونی تعمیرات “کے نام پرمذہبی مقامات کو بلڈوز کرنے کا جنون دیکھا جارہا عدلیہ اور انتظامیہ کی برق رفتاری قابل حیرت ہی نہیں تشویشناک ہے-
مسلم قیادت کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ایک احساس شدت کے ساتھ ابھر کر آیا کہ نازک معاملات میں ہر صورت عدالت کا فیصلہ تسلیم کرنے کی بات کہنے والوں نے پہلی بار عدلیہ کے رویے پر تحفظات کا اظہار کیا اور اس پر بڑھتے عدم اعتماد کا کھل کر اظہار کیا،نوجوانوں میں پائی جانے والی بےچینی کا اعتراف کیا سرکاری مشنری کے جانبدارانہ استعمال کا شکوہ کیا اس پریس کانفرنس کا مین اسٹریم میڈیا نے نوٹس لیا
مگر معذرت کے ساتھ اس کےساتھ یہ بھی محسوس کیاگیا کہ مسلم لیڈرشپ کنفیوز ہے ۔اسے حالات کابخوبی ادراک تو ہے مگر راستہ کیا ہے اس پر تردد ہے- اس کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے کیا کیا جائے۔الیکشن سر پر ہے مگر وہ کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں-نہ کچھ تیاری ہے نہ رہنمائی۔نرم رہے یا گرم پریس کانفرنس میں یہ کنفیوژن بھی صاف نظر آیا-سرکار سے ڈائیلاگ کے دروازے دس سال سے بند کررکھے ہیں جبکہ کانگریس سے یہ تکلف نہیں تھا -ہم کو سیاسی طور پر ان دس سالوں میں آدھے بھارت سے صاف کردیا گیا -اب حکمران پارٹی کو زیر کرنے کی ساری امیدیں انڈیا الائنس سے وابستہ ہیں ۔بیس کروڑ لوگ مایوسی وناامیدی کا شکار نہ ہوں اس کا کیا راستہ ہے؟2024 کے بعد متوقع صورتحال میں کیا کرنا ہوگا ، عام مسلمان اب بھی اپنی مشترکہ قیادت کی طرف دیکھ رہا ہے-پرہجوم مسائل کے جنگل میں کوئی تو راستہ ہوگا جو امن وتحفظ باعزت زندگی اور,گارنٹی,کی طرف جاتا ہو –