داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منظور
داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منظور
نجی لیگل پینل کی کوشش بارآور، الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت، جلد ہی جیل سے باہر آنے کا امکان
لکھنؤ۔۵؍ اپریل: (پریس ریلیز ) الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے تبدیلی مذہب کیس میں داعی اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی کو مشروط ضمانت دے دی ہے۔ مولانا ۱۸ مہینے پندرہ دنوں سے لکھنؤ جیل میں قید تھے آج انہیں رمضان المبارک کی مقبول ساعتوں میں ضمانت مل گئی ہے۔ جلد ہے مولانا کلیم صدیقی سے باہر آجائیں گے۔
ستمبر ۲۰۲۱میں، یوپی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی کو جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں میرٹھ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیاتھا ۔بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ اگرچہ مولانا کی درخواست ضمانت قبل ازیں کئی تاریخوں سے ملتوی ہورہی تھی ۔
آج بھی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کی مخالفت کی ہے، جب کہ ان کے وکلاء عدالت کے سامنے مولانا کی بے گناہی ثابت کرنے میں کامیاب رہے، جس کے بعد عدالت نے مولانا کی ضمانت منظور کر لی، اُمید ہے کہ وہ ایک ہفتے میں جیل سے رہا ہو جائیں گے۔
اس ضمن میں ایڈوکیٹ اسامہ ندوی نے بتایا کہ مولانا کلیم صدیقی کے لیگل پینل کی جدوجہد کام آئی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پینل میں سینر ایڈوکیٹ آئی بی سنگھ، محمد عامر نقوی ایڈوکیٹ، ایڈوکیٹ اسامہ ندوی، ایڈوکیٹ ضیا جیلانی، ایڈوکیٹ فرمان راشد، ایڈوکیٹ ایس ایم فیضی، ایڈوکیٹ آفتاب صدیقی، ایڈوکیٹ مظہر صدیقی۔
واضح رہے کہ مولانا کے ساتھ ۱۷ لوگ جیل میں بند ہیں جن میں سے تین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے ایک کو سپریم کورٹ سے دو کی ہائی کورٹ سے۔ ایڈوکیٹ اسامہ ندوی نے بتایا کہ مولانا کی ضمانت میں کسی تحریک و تنظیم کا کوئی رول نہیں ہم ۵۶۲ دن محنت کررہے تھے پیروی کررہے تھے اور قانونی لڑائی جس سے ہمیں کامیابی ملی، کسی ملی تنظیم یا ملی رہنما کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے انہوں نے کچھ تعاون نہیں کیا ہے۔
ایڈوکیٹ اسامہ ندوی نے بتایا کہ کچھ پریس ریلیز نظروں سے گزری ہے جس میں ایک جماعت اپنے سربراہ کے سر ضمانت کا سہرا باندھ رہی ہے وہ بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہے مولانا کی لیگل ٹیم شروع سے اس معاملے کی پیروی کررہی ہے جس کی بنا پر خدا نے ہمیں آج کامیابی عطا فرمائی ان شاء اللہ مولانا ایک ہفتے کے اندر سلاخوں سے باہر آجائیں گے۔بتا دیں کہ اب بھی ڈیڑھ درجن کے قریب لوگ اس معاملے میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ جیل میں ہیں۔ مولانا کلیم صدیقی کے وکیل ایڈوکیٹ اسامہ ادریس ندوی نے بتایا کہ مولانا کلیم صدیقی کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے، جلد وہ جیل سے باہر آجائیں گے، دیگر افراد کی بھی ضمانت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔واضح رہے کہ جیسے ہی مولانا کلیم صدیقی صاحب کی ضمانت کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ خوش نظرا ٓیا جو مولاناکلیم صدیقی کے نظریات وخیالات کا حامی تھا۔ فیس بک، ٹوئٹر پر ہندوستان بھر میں ان کی تصاویر خدا کے شکریے کے ساتھ مبارک بادی کے پیغام لکھے ہوئے تھے۔ بتادیں کہ مظفرنگر کے گاؤں پھلت سے تعلق رکھنے والے مولانا کلیم صدیقی شاہ ولی اللہ ٹرسٹ چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے بھی چیئرمین بھی ہیں۔ ستمبر ۲۰۲۱ کو یوپی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی اور اُن کے تین ساتھیوں کو میرٹھ سے نے گرفتار کیا تھا۔ اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی ایسے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جو ہندؤں کا مذہب تبدیل کرنے میں ملوث ہیں۔ مبینہ طور پر مولانا کلیم صدیقی پر مذہب تبدیل کرانے کے علاوہ غیر ممالک سے اس کام کے لیے فنڈ جمع کرنے کا ابھی الزام ہے۔ مولانا کلیم صدیقی پہلی شخصیت نہیں ہیں جن پر اس طرح کا الزام لگاکر انھیں گرفتار کیا گیاہو، اس سے قبل کئی اسلامی اسکالر پر ایسے الزامات لگے ہیں۔ ۔