۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ظلم و ستم: قابلِ مذمت

محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

______________________

بنگلہ دیش میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں نے اقلیتی برادریوں، خاص طور پر ہندوؤں کے لیے ایک تشویشناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد سے، شدت پسند عناصر کی جانب سے اقلیتوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مترادف ہے اور ملک کے داخلی استحکام کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔

شیخ حسینہ کا استعفیٰ اور اس کے بعد کی صورت حال:
شیخ حسینہ، جو تقریباً ایک دہائی تک بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہیں، حالیہ سیاسی احتجاجات اور دباؤ کے باعث ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئیں۔ ان کے استعفیٰ کے بعد، ملک میں سیاسی خلاء پیدا ہوا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسند عناصر نے اقلیتوں، خاص طور پر ہندوؤں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ مختلف اضلاع میں ہندوؤں کے گھروں پر حملے ہو رہے ہیں، ان کے مقدس مقامات کی بے حرمتی ہو رہی ہے، اور ان کی جان و مال کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ ماحول:

شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ 25 سے زائد اضلاع میں ہندو برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ہندوؤں کے گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے، ان کی عورتوں اور بچوں کو اذیتوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور ان کے مقدس مقامات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

ہندوستان کی تشویش اور سرحدی حفاظتی انتظامات:
ہندوستان نے ان واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور شمالی بنگال کی سرحدوں پر حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کر دیا ہے۔ بی ایس ایف نے کوچ بہار ضلع میں بنگلہ دیش سے متصل سرحد پر اضافی فورسز تعینات کی ہیں تاکہ دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ حال ہی میں، بی ایس ایف نے مغربی بنگال میں تقریباً 1,000 دراندازوں کو روک دیا، جن میں بیشتر ہندو تھے جو بنگلہ دیش میں جاری تشدد سے بچنے کے لیے ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے تھے۔

عالمی برادری کی ذمہ داری:

بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم نے بین الاقوامی سطح پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ عالمی برادری کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینی چاہیے اور بنگلہ دیشی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ یہ وقت ہے کہ عالمی برادری ان مظالم کے خلاف سخت موقف اختیار کرے اور بنگلہ دیش کی حکومت کو اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے پر مجبور کرے۔

عبوری حکومت کی ذمہ داریاں:

شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد، نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی ہے۔ اس حکومت کے ذمے بنگلہ دیش میں امن و امان کی بحالی اور آئندہ انتخابات کے لیے مناسب حالات پیدا کرنا ہے۔ محمد یونس اور ان کی حکومت کو فوری طور پر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ اقلیتی برادریوں میں اعتماد بحال ہو سکے اور وہ خوف و ہراس کے بغیر اپنی زندگی گزار سکیں۔

انتہا پسندی کی مذمت:

بنگلہ دیش میں مذہبی شدت پسندی کی لہر اقلیتوں کے لیے ایک بڑے خطرے کے طور پر ابھری ہے۔ ماضی میں افغانستان میں طالبان نے بامیان کے بدھ مجسموں کو تباہ کیا، جس سے بدھ مت کے پیروکاروں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیل گئی۔ بنگلہ دیش میں بھی ایسے ہی واقعات دہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے لیے منفی اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ بنگلہ دیشی عوام اور حکومت کو ایسے غیر ضروری اور تباہ کن اقدامات سے بچنے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان میں شدت پسندی کا مسئلہ:

ہندوستان میں بھی آر ایس ایس اور دیگر شدت پسند عناصر کی جانب سے مسلم اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ تشدد اور نفرت کے یہ واقعات جس ملک میں بھی ہوں، ناقابل برداشت ہیں اور ان کی بھرپور مذمت کی جانی چاہیے۔ ہندوستان کے مسلمان بھی بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسلام میں اس طرح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

کانگریس کی تشویش:

ہندوستان میں انڈین نیشنل کانگریس نے بھی بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے امید ظاہر کی ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت اقلیتی برادریوں میں اعتماد بحال کرنے اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور سخت اقدامات اٹھائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’’انڈین نیشنل کانگریس امید کرتی ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت اقلیتی برادریوں میں اعتماد پیدا کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کرے گی کہ وہ سلامتی، احترام اور ہم آہنگی کے ماحول میں اپنی زندگی گزار سکیں۔‘‘

نتیجہ:

شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والی سیاسی عدم استحکام نے ملک کی اقلیتوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ عالمی برادری کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینی چاہیے اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ بنگلہ دیش میں امن و استحکام بحال ہو سکے۔ اسی طرح، ہندوستان میں بھی شدت پسندی اور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ دونوں ملکوں میں ایک پر امن اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: