وقف ترمیمی بل آئین میں دیئے گئے حقوق کے خلاف اور خامیوں کا مجموعہ
وقف ترمیمی بل آئین میں دیئے گئے حقوق کے خلاف اور خامیوں کا مجموعہ ، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے ، ملی تنظیموں کو موقع سے فائدہ حاصل کرنے کی ضرورت : میرا مطالعہ
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
_____________________
آخر مورخہ 8/ اگست 2024 کو مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کر ہی دیا ، یہ ترمیمی بل 2024 آئین میں دیئے گئے حقوق کے خلاف اور بہت سی خامیوں کا مجموعہ ہے ، ان خامیوں میں سے چند حسب ذیل ہیں:
- (1) یہ وقف ترمیمی بل بغیر غور و فکر کے عجلت میں بنایا گیا اور پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا
- (2) اوقاف زیادہ تر مسلمانوں کے ہیں ، اس کا معاملہ مسلم سماج سے ہے ، اس لئے پہلے سے جاری وقف ایکٹ میں ترمیم کے وقت مسلم سماج کی ملی ، مذہبی اور سماجی اہم شخصیات سے مشورہ کی ضرورت تھی ، مگر ایسا نہیں کیا گیا ،اور بغیر مسلم سماج کے مشورہ کے پہلے سے جاری قانون میں ترمیم کر کے پارلیمنٹ میں ترمیمی بل پیش کر دیا گیا ، جس کی وجہ سے ترمیمی بل بہت سی خامیوں کا مجموعہ بن گیا ہے
- (3) وقف ترمیمی بل میں یہ شامل کردیا گیا کہ کوئی شخص جو پچھلے پانچ سال سے اسلام پر پابند رہا ہو ، وہی اپنی جائیداد کو وقف کرسکتا ہے ، حالانکہ اسلامی قانون کے مطابق کوئی بھی شخص کبھی اپنی جائیداد وقف کرسکتا ہے ، پانچ سال کی کوئی قید نہیں ہے
- (4) ترمیمات میں یہ بھی ہے کہ حکومت طے کرے گی کہ وقف سے ہونے والی رقم کہاں خرچ ہوگی ، حالانکہ اسلامی قانون کے مطابق وقف کی آمدنی صرف اسی مد میں خرچ کی جا سکتی ہے جسے وقف کرنے والے واقف نے طے کیا ہو
- (5) وقف ترمیمی بل میں یہ بھی شامل ہے کہ وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ کے ممبران غیر مسلم بھی ہوسکتے ہیں
- (6) ترمیمات میں یہ بھی شامل ہے کہ ضلع مجسٹریٹ فیصلہ کرے گا کہ کون جائداد وقف ہے اور کون وقف نہیں ، نیز اس کا فیصلہ آخری ہوگا
- (7) ترمیمات میں ریاستی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جسے چاہے وقف بورڈ کا ممبر بنائے ، یہ ضروری نہیں ہے کہ ممبر مسلمان ہی ہو
- (8) ترمیمات میں یہ بھی شامل ہے کہ واقف کے ذریعہ کسی کو زبانی طور پر متولی متعین کرنا قابل قبول نہیں ہو گا ،
اس ترمیمی بل میں جو ترمیمات شامل ہیں، ان میں سے بہت سی ترمیم ملک کے آئین اور مسلمانوں کے عائلی قوانین سے متصادم ہیں ، یہی وجہ ہے کہ جب اس ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ،تو اپوزیشن پارٹیوں نے سخت مخالفت کی ، اس بل کو آئین مخالف اور مسلم سماج کے عائلی قوانین میں مداخلت قرار دیا ، نیز اس کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیجنے کا پر زور مطالبہ کیا ، جس کے نتیجہ میں مذکورہ وقف بل پاس نہیں ہوسکا اور بالآخر اس کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیج دیا گیا۔
وقف ترمیمی بل ملک کے آئین اور اسلامی قوانین کے خلاف تھا ، ترمیمی بل کے پاس ہونے سے جہاں مسلم پرسنل لا میں مداخلت ہوتی ، وہیں بہت سے فتنوں کے دروازے کھل جاتے ، مگر بروقت اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے یہ بل پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا ، اس طرح ایک بڑا فتنہ ٹل گیا ، اس کے لئے اپوزیشن پارٹیوں کا بہت بہت شکریہ کہ انہوں نے ملک کے آئین اور مسلم عائلی قوانین کی حفاظت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ، اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا
موجودہ وقت میں وقف ترمیمی بل 2024 مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے ، یہ ایک موقع ملا کہ ہے اب ملی تنظیمیں بالخصوص آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس بل کا باقاعدہ تجزیہ کرے ، اور اس بل کی ترمیمات کی خامیوں کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس پیش کیا جائے ، نیز کمیٹی سے درخواست کی جائے کہ وقف مسلم پرسنل لا کا حصہ ہے ، اس میں مداخلت شریعت میں مداخلت ہے ، اس لئے ایسی ترمیم کو خارج کیا جائے ، جو مسلم پرسنل لا کے مخالف ہو ، اس کے لئے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران سے ملاقات کی جائے اور انہیں بھی میمورنڈم دے کر ترمیمی بل 2024 کی خامیوں سے مزید آگاہ کیا جائے ، تاکہ حقائق کو پیش کرنے میں آسانی ہو ، موجودہ وقت میں اس کی بھی ضرورت ہے کہ اوقاف کے سلسلہ میں مسلم سماج میں بیداری پیدا کی جائے ، تاکہ عوام و خواص اس بل کی خامیوں سے واقف ہوں ، تاکہ اوقاف سے تعلق رکھنے والے حضرات اوقاف کے سلسلہ میں اپنی کوتاہیوں کا بھی احتساب کریں ، جزاکم اللہ خیرا