تحریر: مسعود جاوید
اسلام میں ہر موقع پر انسانی پہلو کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اسلام میں دو تہوار ( عید) ہیں عید الفطر اور عید الاضحٰی ۔ ان دونوں تہواروں میں اسلام کا سماجی پہلو سب سے زیادہ نمایاں ہوتا ہے ؛ عید الفطر سے قبل رمضان المبارک میں مسلمان زکوٰۃ اور صدقات دل کھول کر غرباء میں تقسیم کرتے ہیں ۔ عید کے روز نماز سے قبل صدقة الفطر اور عید الاضحٰی میں قربانی کا گوشت تقسیم کرتے ہیں ۔
قربانی کا جانور گھر میں آنے سے بچوں کو جو خوشی ہوتی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ روز اول سے ہی بچے اس قربانی کے جانور کی خدمت میں لگ جاتے ہیں اسے کھلاتے ہیں پلاتے ہیں اور سیر کرانے لے جاتے ہیں ان کا بس چلے تو اس قربانی کے جانور کو اپنے ساتھ بیڈ روم میں سلائیں۔
فطری طور پر امیر غریب شہری دیہاتی ہر گھر کے بچے ایک ہی طرح کے ہوتے ہیں اب ذرا تصور کریں ان گھروں کے بچوں کا جو اس قربانی کے جانور سے محروم ہیں! محلہ کے بچوں کو قربانی کے جانوروں کو کھلاتے پلاتے اور گھماتے پھراتے دیکھ کر وہ غریب ماں باپ کے بچے کس احساس محرومی سے وہ دو چار ہوتے ہیں! ۔
ان کو اس احساس محرومی سے نکالنے کی ایک صورت یہ ہے کہ صاحب استطاعت ان کے یہاں قربانی کا گوشت بھیجنے کی بجائے کم قیمت کا ہی سہی کوئی بکرا بھیج دیں۔ اس سے اس کے گھر والوں کو کھانے کو گوشت مل جائے گا اور بچوں کو حسرت بھری نگاہوں سے راحت۔