از قلم: محمد نصراللہ ندوی
22جنوری کا پوری دنیا میں شور ہے،حکومت نے اس دن کو نہایت جوش وخروش کے ساتھ منانے کا پروگرام بنایا ہے،اورسرکاری دفاتر میں نصف یوم کی تعطیل کا اعلان کیا ہے،تا کہ لوگ براہ راست پران پرتشٹھا کی کاروائی کا ٹی وی پر مشاہدہ کر سکیں،اور کوئی رام بھکت اس تاریخ ساز منظر کی دید سے محروم نہ رہے،اس وقت عوامی مجالس کا موضوع سخن یہی ہے اور ہر طرف اسی کے چرچے ہیں،لیکن بہت سے لوگ پران پرتشٹھا کا مطلب نہیں جانتے ہیں،کچھ ایسے بھی ہیں جن کے اندر اس کا مطلب جاننے کی جستجو ہے،ایک مسلمان کیلئے اس کا مطلب جاننا بے حد ضروری ہے،تا کہ اس کے اندر اسلام کی نعمت پر جذبہ شکر پیدا ہو،کہ یہ کتنی عظیم نعمت ہے،جو الله تعالی نے محض اسے اپنے فضل سے عطا کی ہے۔الحمد للہ الذی ھدانا لھذا، وما کنا لنھتدی لولا ان ھدانا الله ۔
پران کا مطلب ہوتا ہے روح،اور پرتشٹھا کا مطلب ہے نصب کرنا،یعنی روح ڈالنے کا پروگرام،ہندؤں کے عقیدہ کے مطابق مورتی کو جب تک اس کے گھر میں نصب نہ کردیا جائے،وہ بے جان ہوتی ہے،جب اس کو اس کی جگہ یعنی مندر میں نصب کردیا جاتا ہے،تب اس کے اندر جان آتی ہے،22 جنوری کو مودی جی رام کی مورتی میں روح ڈالیں گے،تب وہ چارج سنبھالے گی اور اپنے تصرفات کو رو بہ عمل لائے گی۔(معاذ الله )
یہاں پر ایک دلچسپ سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ،اگر مودی جی مورتی میں روح ڈالیں گے،تو روح ڈالنے والے کا مرتبہ مورتی سے بڑا ہونا چاہئے نہ کہ،مورتی کا،اس عقیدہ کے مطابق تو مودی جی کا مرتبہ ،بھگوان سے بلند نظر آرہا ہے،اس لئے اصل بھگوان تو مودی ہوئے ،نہ کہ شری رام؟؟
یہ ایک ایسی منطق ہے،جو سمجھ سے پرے ہے،اگر آپ کے تعلق والوں میں کوئی ہندو ہو تو آپ اس سے اچھے انداز میں یہ سوال کریں اور اس سے کہئے کہ وہ کسی بھی پنڈت کے پاس چلنے کو تیار ہے،جو اس کی معقولیت سمجھا دے۔
اس موقع پر مناسب ہوگا کہ ،آپ بھی الله کی صفات وکمالات کا اچھی طرح استحضار کرکے اس کے سامنے بیان کردیں،اور توحید کے تصور کو واضح انداز میں پیش کردیں،دعوتی نقطہ نظر سے یہ بہترین موقع ہو سکتا ہے،جس میں آپ اسلامی عقیدہ کی حقانیت کو ثابت کر سکتے ہیں ،اس طرح آپ ایک بہت بڑا فریضہ انجام دے سکتے ہیں،الله تعالی سے دعا کریں کہ ،ہم سب کو حق کی طرف دعوت دینے کی توفیق دے۔