یوپی کے بہرائچ فرقہ وارانہ فساد کے معاملہ میں بلڈوزر کی کاروائی کی خبر افسوسناک
یوپی کے بہرائچ فرقہ وارانہ فساد کے معاملہ میں بلڈوزر کی کاروائی کی خبر افسوسناک
حکومت موجودہ وقت میں وہاں امن و شانتی بحال کرنے پر زور دے:
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
__________________
بہرائچ کے مہراج گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کے لوگ خوف و ہراس کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں ، خبر کے مطابق زیادہ تر لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، علاقہ میں دکانیں بند ہیں ، جس کی وجہ سے لوگ روز مرہ کی ضروری چیزیں نہیں خرید پا رہے ہیں ، اور نہ ہی انہیں کوئی امداد فراہم کی جارہی ہیں ، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، خبر کے مطابق فساد کے معاملہ میں 25/ مکانوں پر بلڈوزر چلانے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے ، حالانکہ بلڈوزر کاروائی سے تنگ آکر مظلوم لوگوں نے اور ملک کی بڑی ملی تنظیم جمعیت علماء ہند نے قانونی چارہ جوئی کی تھی ، سپریم کورٹ نے عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ کسی قسم کی بلڈوزر کی کاروائی غیر قانونی ہے ، اگر کوئی قصور وار ہے ،تب بھی بلڈوزر نہیں چلایا جاسکتا ہے ، سپریم کورٹ سے بچنے کے لیے موجودہ وقت میں محکمہ کی جانب سے ناجائز قبضہ ہونے کا بہانہ بنایا گیا ہے ، اور ناجائز قبضہ قرار دے کر تین دن کی مہلت دی گئی ہے ، ایسے وقت میں فساد زدہ علاقوں میں امن و شانتی بحال کرنے کے بجائے حکومت بلڈوزر کاروائی کر رہی ہے ، یہ کاروائی افسوسناک ہے ، موجودہ وقت میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امن و شانتی بحال کرنے پر زور دے ، ملی تنظیموں کو بھی چاہئے کہ فساد زدہ علاقوں میں امن و شانتی قائم کرنے کے لئے انتظامیہ سے درخواست کی جائے ، انتظامیہ سے تعاون لے کر فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا جائے ، وہاں امن و شانتی کے قیام کے لئے میٹنگ کی جائے ، حکومت سے اپیل کی جائے کہ موجودہ وقت امن اور شانتی بحال کر نے کا ہے ، حکومت اس طرف توجہ دے ، بالخصوص ملک کی بڑی ملی تنظیم جمعیت علماء ہند سے اپیل ہے کہ حکومت سے مل کر امن و شانتی بحال کرنے پر زور دیا جائے ، ساتھ ہی بلڈوزر کی کاروائی کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ سے حکومت کو آگاہ کیا جائے ، اگر بلڈوزر کی کاروائی نہ رکے تو متاثرین کو چاہئے کہ قانونی چارہ جوئی کریں ، ملی تنظیموں بالخصوص جمعیت علماء ہند کو چاہئے کہ ضرورت ہو تو قانونی چارہ جوئی کے لئے راستہ ہموار کرنے میں تعاون کرے۔
موجودہ وقت فتنہ کا ہے ، اقلیتوں بالخصوص مسلم سماج کے لوگوں کو مشتعل کرنے کی طرح طرح سے سازشیں کی جارہی ہیں ، فرقہ پرست طاقتیں یہ چاہتی ہیں کہ مسلمانوں کو مشتعل کر کے انہیں قانون کی نظر میں مجرم ثابت کردیں ، اس لئے ہم سبھی کو اس طرح کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، ایسے موقع پر ہم حوصلہ سے کام لیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ،اور اگر کوئی دشواری پیش آئے تو اس کا حل ملک کے آئین میں تلاش کریں ، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے۔