مسلم پرسنل لا کی حفاظت کیوں ضروری ہے؟
محمد قمرالزماں ندوی
اتنی بات توسب لوگ جانتے ہیں کہ اسلام ایک کامل اور مکمل دین ہے ،یہ دین ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی پیش کرتا ہے ،جس میں زندگی گزارنے کے ہر دور اور ہر گوشہ کے لئے احکام و قوانین اور تفصیلی ہدایات موجود ہیں ،زندگی کے کسی گوشہ کو اور شعبہ کو تشنہ اور نامکمل نہیں چھوڑا ہے۔ انہیں قوانین اسلامی کا وہ حصہ جس کا تعلق انسان کی ذاتی اور شخصی زندگی سے ہے یا جس کا تعلق مسلمانوں کی عائلی زندگی اور خاندانی نظام سے ہے وہ مسلم پرسنل لا کے نام سے جانا جاتا ہے ،جس کی تفصیلات اوپر آچکی ہیں ۔
اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ اسلام اور دوسرے مذاہب ،معاشروں اور نظام ہائے زندگی کا ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ اسلام میں ازدواجی زندگی ،مرد و عورت کا تعلق اور عائلی رفاقت اور اس کی ذمہ داریاں اور ان کے باہمی حقوق و فرائض ،مذہب آسمانی اور شریعت خدا وندی کا ایک شعبہ اور دین کا ایک جزء ہے ،جس کے لئے آسمانی ہدایات ،شرعی قوانین اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم رہنما اور نمونہ ہے جب کہ دوسرے مذاہب اور دنیا کے معاشروں اور تمدنوں میں وہ زندگی کی ایک ضرورت ،ایک انسانی ،نسلی،اور تمدنی ،کبھی اختیار اور کبھی اضطراری بلکہ کبھی تفریحی اور التذاذی ضرورت ہے ،اس بارے میں اسلام کے امتیاز کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس کے آسمانی صحیفہ میں طبقہ اناٹ اور صنف ازدواج کو ایک احسان اور مردوں کے لئے ذریعہ سکون اور مستحق مودت و رحمت قرار دیا گیا ہے ۔
چنانچہ سورہ روم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ومن آیاتہ ان خلق لکم من انفسکم الخ (سورہ روم ۲۱)اور اس کے نشانات اور تصرفات میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہارے ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ ان کی طرف مائل ہوکر آرام حاصل کرو اور تم میں محبت و مہربانی پیدا کردی ،جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لئے ان باتوں میں بہت سی نشانیاں ہیں ۔
پھر اس حقیقت خلقت اور مظہر رحمت کے آسمانی اعلان کے ساتھ جس کا تعلق طبقہ اناث اور ازدواجی زندگی سے ہے ،نسل انسانی کے رہبر اعظم ،مربی و ہادی اور اسوئہ اعلیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت اور آپ کی سیرت و نمونہ ہے ،جس سے ازدواجی زندگی گزارنے کے لئے ہدایات اور رہنمائیاں ملتی ہیں ،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’دنیا ایک گزارہ کی چیز ہے اور اس کی سب سے بڑی دولت نیک بیوی ہے ۔(صحیح مسلم )
- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل ایمان میں سب سے زیادہ کامل ایمان وہ ہے جو سب سے زیادہ خوش خلق ہو اور تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں، جو اپنی بیویوں کے لئے سب سے بہتر ہوں ۔
- حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہتر ہو اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم میں سب سے بہتر ہوں ،،۔
- عمرو بن الاحوص جوشمی روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجة الوداع کے موقع پر سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں حمد و ثناء اورتذکیر و نصیحت کے بعد فرمایا ،،کہ عورتوں کے ساتھ اچھا معاملہ رکھو،اس لئے کہ وہ تمہاری زندگی میں تمہاری معاون اور رفیقئہ حیات ہیں ،ان کا حق ہے کہ تم ان کو اچھا کھلاؤ اور اچھا پہناؤ ۔۔ ترمذی شریف۔
ازدواجی زندگی اور ازدواجی تعلق کی اہمیت کا اندازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبہ نکاح سے ہوتا ہے ،جس میں سورئہ نساء کی پہلی آیت پڑھی گئی ہے ۔اس میں نسل انسانی کے ارتقاء و آغاز کا تذکرہ ہے۔ جو اس موقع کے لئے بہت ہی مناسب اور نیک فال ہے ۔۔اس آیت کی جامعیت اور اس کے اندر پنہا حکمت و مصلحت اور اس موقع پر دیگر جو آیتیں پڑھی جاتی ہیں ان کی تفسیر و تفصیل سے ہر مومن کو واقف ہونا چاہیے ۔
مذہب اسلام کے برخلاف مختلف قدیم مذاہب اور قدیم و جدید تہذیبوں میں عورتوں کو کیا درجہ اور حقوق دئیے گئے ہیں اس سے واقفیت بھی بہت ضروری ہے ،اس موضوع کا وسیع النظری اور ہمت و محنت کے ساتھ مطالعہ کی ضرورت ہے ،تاکہ اس تقابل سے معلوم ہوسکے کہ اسلام کا عائلی نظام کس قدر مضبوط و مستحکم اور انسانیت کے لئے کس قدر باعث رحمت ہے اور اس میں کس قدر سکون واطمینان ہے اور کیسی لذت اور شگفتگی ہے ، اس کا اعتراف دنیا کے عظیم مفکروں اور اسکالروں نے کیا ہے ،جس کی تفصیل باعث طوالت ہے اس لئے اس کا ذکر کسی اور موقع کے لئے چھوڑتے ہیں ۔
پھر ہم اصل موضوع پر آتے ہیں کہ مسلم پرسنل لا پر مسلمان جہاں بھی اور جس خطہ میں آباد ہیں چودہ سو سال سے زائد سے عمل کرتے چلے آرہے ہیں ۔تاریخ کے اس طویل دور میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں ،تہذیبیں بدلی ہیں۔ملکوں کے معاشرت اور طرز زندگی میں فرق آیا ہے اور نئے نئے مسائل پیدا ہوئے ہیں ۔ لیکن علماء امت اور فقہاء ملت نے کتاب و سنت اجماع و قیاس اور دیگر ذیلی مصادر کی روشنی میں نئے مسائل کو حل کیا ہے اور جدید تقاضوں کو سامنے رکھ کر اس کا جواب دیا ہے ،جںن سے شکوک وشبہات کا ازالہ ہوا ،معاشرہ میں پیدا ہونے والی دقتیں دور ہوئیں اور مسلم معاشرہ نے صلاح و فلاح کی سمت قدم آگے بڑھایا ۔
یہ شخصی اور گھریلو قوانین ہی وہ چیز ہے ،جس کے ذریعہ قوم کا امتیاز اور ملت کا تشخص باقی رہ سکتا ہے اور یہ پرسنل لا ہی وہ چیز ہے، جو ایک معاشرہ کو دوسرے معاشرہ سے الگ اور ممتاز کرسکتا ہے ،اسلامی پرسنل لا کے ذریعہ ایک ایسا معاشرہ تیار ہوتا ہے ،جس کی بنیاد خدا کے وجود اس کی وحدانیت اور اس کے ربوبیت پر ہوگی ۔اس معاشرہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام و پیام اور آپ کی سنت کا جلوہ ہر قدم پر نظر آئے گا ۔اس معاشرہ کا ہرفرد اپنے ایمان لانے کی ذمہ داری کو محسوس کرے گا اور اس یقین کے ساتھ کوئی عملی قدم اٹھائے گا کہ ہمیں خدا کے سامنے اپنے ہر کام کا جواب دینا ہوگا۔
( مستفاد از ماہنامہ ھدایت جئے پور شمارہ مارچ 2015ء)
(جاری)