۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

عید گاہ سے ملت اسلامیہ کے نام چھ اہم پیغام

✍️ مفتی محمد اطہر القاسمی

نائب صدر جمعیت علماء بہار

__________________

محترم بزرگو اور دوستو!
آپ تمام اہل ایمان کو خُلوص دل سے عید مبارک ہو۔برادر بزرگ عیدین کے امام ہم سب کے محسن و مشفق حضرت مولانا خورشید انور صاحب نعمانی دامت برکاتہم نے آپ کے سامنے عید کے حوالے سے کافی اہم اور قیمتی باتیں کرلی ہے،مجھے بس بطورِ تممہ آپ حضرات سے مختصراً 6 باتیں عرض کرنی ہے:


01: پہلی بات یہ ہے کہ آج یوم الجائزہ ہے، یعنی اللہ رب العزت کی طرف سے انعام واکرام کا دن۔ پس جن بندوں نے رمضان المبارک کے 30 روزے،مکمل تراویح اور دیگر عبادات کا اہتمام کیا تھا اللہ تعالیٰ آج اپنی طرف سے انہیں مغفرت کا پروانہ عطاء کرنے والے ہیں۔
لہٰذا جن لوگوں نے رمضان کا اہتمام کیا ان کے لئے تو مغفرت کی بشارت ہے لیکن جنہوں نے غفلت ولاپرواہی سے کام لیا ان سے درخواست ہے کہ وہ آج عیدگاہ میں اپنے رب کے حضور ندامت کے آنسو بہائیں اور اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں،ان شاء اللہ نیکوں کے مجمعے میں آپ اور ہماری بھی اللہ مغفرت فرما دے گا۔


02: دوسری بات یہ ہے کہ آج یوم  المحاسبہ بھی ہے کہ ہم نے رمضان المبارک کے مکمل ایک ماہ سے کیا پایا اور کیا کھویا؟روزے کا مقصد تقویٰ تھا،ہمارے اندر کتنا تقوی آیا؟ ہمارے اعمال ،ہمارے اخلاق ،ہمارے کردار اور ہماری شخصیت میں کتنی تبدیلیاں رونما ہوئیں ؟سماجی مطالعہ سے اندازہ ہے کہ گرچہ رمضان المبارک سے ہمارے اندر یہ ساری تبدیلیاں تو نہیں آئیں لیکن پھر بھی کہیں نہ کہیں روزے کے مقصد کو پانے میں آپ ضرور کامیاب ہوئے ہیں،تو آج عیدگاہ میں اپنے اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے یہ عزم کریں کہ ہم نے جو کچھ بھی ایک ماہ کے پریڈ میں اعمال و اخلاق حاصل کیا تھا انہیں کم از کم اگلے سال رمضان کی آمد تک بچائے رکھیں گے،جس انداز سے مسجدوں کی صفیں پر تھیں،رزق حلال کا اہتمام تھا اور جھوٹ نفرت حسد کینہ کپٹ رشوت اور بے ایمانی سے ہم محفوظ تھے ان اوصاف حمیدہ پر ہم آج کے بعد آئندہ بھی قائم و دائم رہیں گے انشاءاللہ۔


03: تیسری بات یہ ہے کہ آج کی عید کو ہمیں یوم الدعاء کے طور پر بھی منانا ہے، کیونکہ ہم آج نئے کپڑے پہن کر،عطر کی خوشبو لگاکر اور میٹھی سوئیاں کھاکر جب ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کررہے ہیں عین اسی وقت ہمارے فلسطینی بھائی اور بہن آگ اور خون میں لت پت ہیں،رپورٹ کے مطابق اب تک 33000 ہمارے بھائی بہن شہید ہوچکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے،یہی نہیں بلکہ کل جب فلسطینی بھائی اپنے کھنڈرات میں عید کی نماز ادا کررہے تھے تب بھی اسوۂ صحابہ پر عامل سابق وزیرِ اعظم شیخ اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹے اور تین پوتے شہید کردیے گیے ہیں۔
ہم اور آپ اس عیدگاہ کے مصلے پر ہاتھ اٹھاکر اپنے رب کے حضور دعاء کریں کہ مولیٰ!آپ نے جس طرح ابرہہ کے لشکر کے مقابلہ کے لئے ابابیلوں کا جھنڈ بھیجا تھا اور اپنے گھر خانہ کعبہ کی حفاظت کی تھی،آج اسی غیبی نظام کے تحت ظالم و جابر اور باغی و پاپی اسرائیلیوں کے مقابلے کے لئے ابابیل کا لشکر بھیج دے اور بےیار و مددگار فلسطینی بھائیوں کی مدد فرما کیونکہ یہ ہمارے ایمانی بھائی بھی ہیں اور انسانی بھائی بھی اور آپ کے گھر قبلہ اول کے محافظ بھی۔


04: چوتھی بات یہ ہے کہ آپ اپنے مدارس و مساجد کو مضبوط کیجئے اور علماء کرام سے رابطہ رکھئے، میں یہ نہیں کہتا کہ آپ انہیں چندہ ضرور دیجئے،میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ان سے محبت ضرور کیجئے،اور ایک بات اور سمجھئے کہ آپ بہت ساری کمیوں کے باوجود اپنے حلقے کے مکھیا پرمکھ ایم ایل اے اور کل پرسوں ایم پی کا بھی انتخاب کریں گے،تو جب ان عوامی نمائندگان کی کچھ خوبیوں کی بناء پر بہت ساری کمیوں کو درگذر کرتے ہوئے انہیں اپنا رہنماء چن سکتے ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے دینی و مذہبی رہنماء علماء کرام کی بےشمار خوبیوں کو چھوڑ کر بعض خامیوں اور کوتاہیوں کی بناء پر ان سے کنارہ کش ہوجاتے ہیں۔نہیں ہرگز نہیں،یہ آپ کے اپنے ہیں،یہ آپ کے محسن ہیں،ان ہی کے کاندھوں پر آپ کی نسلوں کے ایمان وعقائد کے حفظ و بقاء کا دار و مدار ہے،یہ کوئی فرشتہ نہیں ہیں،انسان ہیں،ان کے ساتھ بھی عفو و درگذر سے کام لیجئے اور بےجا تنقید و تبصرے کے بجائے آپس میں مل بیٹھ کر ہر موڑ پر ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہئے۔


05: پانچویں بات نوجوانوں سے یہ ہے کہ آپ خدا را فون کا استعمال کم سے کم کیجئے، وقت کو ہرگز ضائع مت کیجئے،آپ قوم وملت کے قیمتی سرمایہ ہیں،محنت کیجئے،آگے بڑھئے؛حافظ،مولوی،عالم، مفتی، ماسٹر، ڈاکٹر، انجینر، پروفیسر اور بزنس مین بنئے اور خوب ترقی کیجئے،یاد رکھئے کہ یہودیوں نے اس موبائل کی شکل میں آپ کے ہاتھوں میں ایک دو دھاری تلوار تھمادی ہے،آپ اس کا صحیح استعمال کرکے آگے بڑھئے اور مس یوز کرکے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مت مارئے۔


06: چھٹی اور آخری بات یہ ہے کہ ملک میں پارلیمانی انتخابات سروں پر ہیں، آپ یہاں جتنے لوگ عیدگاہ میں موجود ہیں،ہاتھ اٹھا کر عہد کریں کہ پولنگ مراکز پر سوفیصد ووٹنگ کریں گے،آج جس طرح عید کا تہوار ہے پولنگ کے دن کو بھی ایک قومی تہوار سمجھ کر گھر کے ایک یک مرد عورت جوان بیٹا بیٹی اور ناتی اور پوتے کے ساتھ جن کے کاغذات بنے ہوئے ہیں ایک دن پہلے کاغذات کی تیاری کرکے سیکولر امیدواروں میں سے آپ کی نگاہ میں جو انصاف پسند ہو ان کے حق میں سوفیصد ووٹنگ کریں گے،اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو یاد رکھئے،صدیوں تک خون کے آنسو روئیں گے اور کوئی آنسو پونچھنے والا بھی نہیں ملے گا۔
ایک بار پھر عید مبارک، خوش رہئے، خوش رکھئے، سفید کپڑے کی طرح دل بھی اجلے رکھئے۔جزاکم اللہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: