Slide
Slide
Slide

"امت کی مجموعی ترقی کا لائحہ عمل”: علما و دانش وران کے لیے ایک بہترین گلدستہ

✍️مفتی مشکور احمد ہاپوڑی

نائب مہتمم و استاذ مدرسہ رشیدیہ فیصل آباد بلند شہر

_____________________

جب ہم تاریخ کے آئینہ میں گزشتہ اقوام کے عروج وزوال کی داستانیں پڑھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ نوجوان نسل ایک ایسا قیمتی سرمایہ ہے جس پر ملک و ملت کی ترقی وتنزلی کا مدار ہے، اگر کسی معاشرے کو تندرست و توانا نوجوان میسر آجائیں تو وہ معاشرہ بھی صحت مند و توانا ہوجاتا ہے، تاریخ شاہد ہے کہ نوجوانوں ہی نے دنیا کی تمام تحریکوں کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے؛ نیز نوجوانوں کے وجود میں موجود توانائی ہزاروں ایٹمی ری ایکٹروں سے زیادہ ہوتی ہے، اور نوجوان ہی پہاڑوں کو ہلانے اور دریاؤں کے رخ موڑنے کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں۔

اسی کی ایک نظیر ہمارے سامنے مفتی قیام الدین قاسمی کی شکل میں موجود ہے جو اس پر فتن دور میں قرآن و سنت کی بالادستی اور سسکتی امت کی مجموعی ترقی کے جذبے سے سرشار ہیں، مفتی صاحب نے اپنے دل کی کڑھن کو قوم کے مغز (علماء ) کے سامنے ایک بہترین گلدستے کی شکل میں پیش کیا ہے اور وارثین انبیاء کو یہ احساس دلانے کی کوشش کی ہے کہ کیا در حقیت ہم وارثین انبیاء کہلانے کے مستحق ہیں ؟ کیا ہم نے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا ہے؟ نیز ہم کوتاہ نظر اور تہی دامن لوگوں کے حوصلوں کو تقویت پہنچانے کا کام بھی بڑے احسن طریقے سے  انجام دیا ہے اور پژمردہ قلوب کو تازگی بخشی ہے۔

مفتی قیام الدین صاحب سے ہماری تقریبِ شناسائی بایں طور ہے کہ شاہی مرادآباد میں دورۂ حدیث کے سال (اس وقت مفتی صاحب افتا (2017) کی تعلیم حاصل کررہے تھے)  ٹی اسٹال پر گاہے بگاہے ملاقات ہوتی تھی، ساتھ میں مفتی مبشر مئو والے بھی ہوتے تھے، ایک دو بار جم میں بھی ساتھ میں ایکسرسائز کی، اور  جمعے کے دن   آپ کو شاہی مسجد کے حوض میں تیراکی کرتے بارہا دیکھا۔ بظاہر نظر آنے والی شخصیت کو دیکھ کر کبھی یہ نہیں لگا کہ کوئی بڑا قابلِ قدر کارنامہ انجام دیں گے لیکن رب العالمین جب جس سے چاہے کام لے لے۔

آپ کی اس کتاب کے بارے میں جب معلوم ہوا اور اکابر کی تقریظات کو دیکھا تو بڑی فرحت ہوئی؛ لہٰذا ہم نے بھی ایک کتاب کا آرڈر دیا، درس و تدریس اور دیگر انتظامی امور کی مشغولی کے باوجود چار دنوں میں کتاب کا بالاستیعاب مطالعہ کیا۔ واقعی یہ کتاب اتنی شاندار ہے جو ہر پڑھے لکھے مسلمان اور قوم کے تئیں فکر مند اور درد دل رکھنے والے علماء و دانشوران کے مطالعے میں ضرور رہنی چاہیے اور دور رس فکر کے حامل مقتدیٰ حضرات کو ایک بار ضرور اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ مفتی صاحب نے ہمارے دل کی ترجمانی کی ہے، کتاب کو پڑھ کر لگ رہا تھا کہ مصنف کے اور میرے خیالات تقریبا ایک ہی ہیں، میں کچھ دنوں بعد اپنے اس علاقے کے دیہات کا سروے کرانے کے ارادے سے نکلنے ہی والا تھا، اور حسن اتفاق کہ کتاب میں سروے کا ایک منظم طریقہ بتلایا گیا تھا: لہٰذا اب سروے مصنف کے تحریر کردہ ضابطوں کے مطابق ہی کراؤں گا ان شاءاللہ۔

اس کتاب کے مطالعے سے پہلے راقم الحروف ملک میں ہونے والے الیکشن پر سوشل میڈیا (ٹیوٹر یو ٹیوب ) کے ذریعے گہری نظر رکھے ہوۓ تھا جس کی وجہ سے موبائل فون پر زیادہ وقت گزر رہا تھا جس سے راقم خود بھی پریشان تھا؛ لیکن اس کتاب کے مطالعے کے بعد ایک بڑا فائدہ یہ ہوا کہ موبائل کی طرف التفات اور توجہ بالکل نا کے برابر ہے جو میرے لیے بڑے ہی سکون کا باعث ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے ہم لوگوں کو صحیح نہج پر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، لوگوں کی امیدوں پر کھرا اترنے والا بنادے، صاحب کتاب کو ان کے اس عظیم مشن میں بھرپور کامیابی عطا فرمائے اور ہم لوگوں کو بھی اسی مشن پر کام کرنے والا بنائے۔ 

نوٹ____________
ایک کتاب کی قیمت 330 ہے، ڈیلیوری فری ہے، چار سے زائد منگوانے پر 250 میں مل جائے گی، آرڈر کرنے کے لیے مصنف کے نمبر پر رابطہ فرمائیں 7070552322

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: